• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس ترقی یا فتہ دور میں پاکستانی ماہرین بھی کسی سے پیچھے نہیں ۔حال ہی میں پاکستانی ماہرین نے تر بوز کے چھلکوں سے بہت ہی کم خرچ واٹر فلٹر تیار کیا ہے جو زیرزمین پانی میں سے خطر ناک کیمیائی عنصر سنکھیا (آرسینک )کو ختم کر دیتاہے ۔اس وقت دنیا کے 50 ممالک میں لوگ زیر ِزمین پانی پینے پر مجبور ہیں ۔اس پانی میں سنکھیا مختلف مقدار میں پایا جاتا ہے ۔ جس کے سبب کئی لوگ شدید بیمار ہو جاتے ہیں ۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق آرسینک ملا پانی ہر سال کئی ہزاروں اموات کی وجہ بھی ہے لیکن آلودہ پانی کو صاف کرنے کے لیے فلٹر اتنے مہنگے ہیں کہ وہ عوام کی دسترس سے با ہر ہیں ۔فیصل آباد میں قائم یو نیو رسٹی آف ایگریکلچر کے شعبہ مٹی اور ماحولیات سے وابستہ ڈاکٹر نبیل نیازی اور ان کے ساتھیوں نے تر بوز کے چھلکوں سے آرسینک فلٹر تیار کیا ہے ۔ماہرین کے مطابق یہ فلٹر اس وقت دنیا کا سب سے ارزاں واٹر فلٹر ہے ۔اس کا خرچ 6 سے 8 ماہ میں تین سے چار ہزار روپے ہیں ۔تر بوز کے چھلکوں سے بنا یہ فلٹر ایک دن میں 20 لیٹر پانی کو سنکھیا سے صاف کردیتا ہے ۔

ماہرین نے تربوز کے چھلکوںمیں زنتھیٹ نمکیات ملائے جو آرسینک معدن کو اپنی طر ف کھینچ کر خود سے جوڑ لیتے ہیں ۔اسی بنیا د پر ایک فلٹر کا نمونہ تیار کیا گیا اور پاکستان کے کئی علاقوںمیں سنکھیا والی پانی کے نمونوں سے اس کو گزارا گیا تو حیرت انگیز طور فلٹر نے 95 فی صد سنکھیا جذب کر لیا ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا فائدہ ان علاقوں کو زیادہ ہوگا جہاں بجلی موجود نہیں ہے اور نہ وہاں کے لوگوں مہنگے فلٹر ز خر یدسکتے ہیں ۔ان میں کچھ فلٹر کی قیمت 20 سے 25 ہزار روپے بھی ہے ۔ آرسینک معدن این آئین کیفیت رکھتا ہے ،جس پر منفی چارج ہوتا ہے۔ماہرین نے تر بوز کے چھلکوں کو کاربن ڈائی سلفائیڈ سے ٹر یٹ کیا ،تا کہ اس میں سلفر گروپ شامل ہو جائے ،اس گروپ کی خاصیت یہ ہے کہ یہ سنکھیا کو کشش کرکے اپنی اندر جذب کر لیتا ہے ۔ علاوہ ازیں اس طر یقے کو آرسینک کا پتا لگانے والے ایک مؤثر سیسنر میں بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے ۔ پاکستانی ماہرین کی یہ ایجاد حیاتی انجذاب میں شمار ہوتی ہے،جس میں مختلف قدرتی اجزاء سے مضر کیمیکلز کوختم کیا جا تا ہے ۔ماہرین نے اس فلٹر کو تیا ر کرنے کے لیے کئی سبزیوں اور پھلو ں کے چھلکے اور باقیات کو آزما یا ،جن میں تر بوز کا چھلکا آر سینک کے خاتمے کے لیے سب سے زیادہ مؤ ثر ثابت ہوا ۔

تازہ ترین
تازہ ترین