بیرون ملک مقیم ہموطنوں کا ہمیشہ سے ہی یہ مطالبہ رہا ہےکہ انہیں ووٹنگ کا حق دیا جائے۔اس حوالے سےپاکستان کی عدالت عظمیٰ نے تحریک انصاف کی جانب سے دائر کردہ ایک درخواست پرحق رائے دہی کے استعمال کے طریقہ کار طے کرنے کی بات کی ہے،جس کے لئے ’پوسٹل بیلٹ‘ کو آسان طریقہ قرار دیا گیاہے،۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی تعداد تقریباً 90لاکھ ہے جن میں سے37 لاکھ کے پاس ’نائی کوپ‘ یعنی قومی شناختی کارڈ برائے سمندر پار پاکستانی موجود ہے۔ اس کارڈ کے تحت انہیں ووٹ کا حق حاصل ہے مگر کوئی واضح طریقہ کار نہ ہونے کی وجہ سے یہ ہم وطن ووٹ دینے سے رہ جاتے ہیں ،اس حوالے سے تحریک انصاف سعودی عرب کے نائب صدر احمد بشیر کا کہنا ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب میں مقیم سمندر پار پاکستانی ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں اور وہی ملک کی معاشی ترقی میں پیش پیش رہے ہیں ،حالیہ فیصلے سے پاکستانیوں کو بڑا حوصلہ ملا ہے۔فرخ رشید کا کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی بڑی تعداد تحریک انصاف کی پالیسیوں کو پسند کرتی ہے۔ اس سلسلے میں دو قوانین 1974 کے پیپلز رپریزینٹیشن ایکٹ اور 1974 کے الیکٹورل رول ایکٹ میں ترامیم کی ضرورت تھی۔جو پارلیمنٹ کا کام تھا مگر پارلیمان میں ایسے لوگ بیٹھے تھےجو تبدیلی نہیں چاہتے تھے۔
پاکستان کے سابق کرکٹ کھلاڑی محسن مرزا کہتے ہیں کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ملک کی آبادی کا پانچ فیصد ہیں جو قومی خزانے کو 14 ارب ڈالر سے زیادہ مالی ترسیلات بھیجتے ہیںاور انہیں ملکی سیاست میں اپنا کردار ادا نہ کرنے دینا زیادتی تھی۔ پوسٹل بیلٹ کاطریقہ کار بناناہوگا۔ ان کا کہنا تھاکہ قانون میں کورئیر سروس بھی شامل کی جائے۔لیکن آئندہ انتخابات سے پہلے تجرباتی بنیاد پر ضمنی الیکشن میں طریقہ کار واضح ہو جائے گا۔ الریان ہاکی کلب کے چئیرمین ریحان یو سف کہتے ہیں یہ خبر سن کر بہت خوشی ه ہوئی کہ عدليہ اور حکومت نے سمندر پار پاکستانیوں کو جو کہ نا صرف زرمبادلہ پاکستان بھیج کر ملکی معیشت میں ریڑھ کی هہڈی کا کردار ادا کرتے هہیں اور اپنے ملک کے سفیر بھی ہیں ۔اب ہم بھی اپنی پسندیدہ سیاسی پارٹی اور لیڈر کو ووٹ ڈال کر حکومت سازی میں بھی اپنا کردار ادا کر سکیں گے۔
مسلم لیگ کے چیف آرگنائزر عبدالکریم خان کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ نوازشریف کے دور میں ہوجانا چاہیے تھا۔ ابھی صرف ضمنی انتخابات کے لیے اجازت ملی ہے امید ہے کہ سسٹم چلتا رہے گا تاکہ پانچ سال بعد بھی شفاف الیکشن منعقد ہوںگے،ہماری دیرینہ خواہش اب پوری ہو ئی ہے۔دمام میں مقیم خاتون شاعرہ غزالہ کامرانی نےاس حوالے سے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ بیرون ملک پاکستانی بھی اب حقِ رائے دہی استعمال کر سکیں گے۔ بیرون ملک پاکستانی بھی اپنے وطن کے لئے وہ ہی جذبہ حب الوطنی رکھتے ہیں جیسا کہ پاکستان میں مقیم افرادتوپھر ان پردیسیوں کا حق کیوں تسلیم نہیں کیا جارہا تھا۔بیرون ملک ووٹنگ کے حوالے سے پی ایس پی مڈل ایسٹ کے چیف آرگنائزر شمشاد علی صدیقی نے کہا کہ یہ اوور سیز پاکستانیوں کا ایک دیرینہ مطالبہ تھا جسے ایک عرصہ کی جدوجہد کے بعد جزوی طورپر ہی سہی قبول کر لیا گیا ہے ۔ضمنی انتخابات میں ووٹ کا حق دیا گیا ہے ۔ ہم نئی حکومت سے یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ ہمارے اس حق کو ترجیح دیتے ہوئے اس ضمن میں ٹھوس قدم اٹھائے گی اور جلد از جلد اس کے قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے ۔ ہم سپریم کورٹ آف پاکستان کے مشکور ہیں جن کے حکم سےسمندر پار پاکستانیوں کو یہ حق ملا ۔تارکین وطن اپنی نئ حکومت سے بھی یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ 8 لاکھ سے زائد ان پاکستانیوں کو نہ صرف ووٹ کا حق بلکہ پارلیمنٹ میں بھی مناسب نمائندگی دی جائے۔پاک سرزمین فورم کے ڈپٹی آرگنائزر ڈاکٹر محمد نعیم قائم خانی نے الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے اووسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے پر اسے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح اوورسیز پاکستانی بھی اپنے ووٹ کے ذریعے پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں گے۔