• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین کی شمالی سرحدوں پر واقع عظیم دیوارِ چین سات سو سال قبل مسیح میں تعمیر کی گئی، جس کا شمار دنیا کے عجائبات میں کیا جاتا ہے، چین آنے والے سیاحوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایک بار اسےضرور دیکھیں۔یہ دیوار مشرق میں واقع چینی صوبے ہوشان لیاونگ (Hushan Liaoning) کے بوہائی سمندر سے شروع ہوتی ہے اور خوبصورت پہاڑوں، صحراوں اور سمندروں سمیت چین کے نو صوبوں سے گزرتی ہوئی مغربی صوبے گنسو (Gansu) میں جے یوگوان پاس کے مقام پر اختتام پذیر ہوتی ہے۔ یہ دیوار مختلف چھوٹی دیواروں کو ملا کے بنائی گئی ہے، جس کی لمبائی 6300 کلو میٹر ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اس کی تعمیر میں کسی قسم کے مشینی آلات کا استعمال نہیں کیا گیا ہے، بلکہ مکمل طور پر انسانوں نے اپنی مدد آپ کے تحت، مختلف پتھروں اور اینٹوں سے انتہائی مہارت کے ساتھ بنائی ہے۔ 

دیوارِ چین انسانوں کی بنائی ہوئی اب تک کی طویل ترین تعمیر ہے۔ یہ دیوار مینگ (MING) شاہی خاندان کے دور میں تعمیر کی گئی تھی،جنہوں نے 1368 سے 1644 تک چین پر حکمرانی کی، اس دیوار کی تعمیر کا اصل مقصد مونگولیہ (Mongolia) قبائل کی جانب سے ہونے والے حملوں سے بچنا تھا۔ ابتدا میں ہر صوبے کی الگ الگ دیوار تھی، لیکن قنشی ہونگ نامی چینی بادشاہ کے دور میں تمام دیواروں کو جوڑ کر ایک طویل دیوار بنا دیا کیا۔ جس کی چوڑائی 9 میٹر اور اونچائی تقریباً 8 میٹر ہے۔ موجودہ دیوار کا بیشتر حصّہ صدیوں پرانا ہے، جب کہ کچھ حصّے کی ازسرِ نو تعمیر کر کے محفوظ کیا گیا ہے۔اس دیوار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ، یہ دنیا کی واحد دیوار شے ہے، جو چاند سے بھی انسانی آنکھوں کی مدد سے دیکھی جاسکتی ہے، مگر محقیقن کے مطابق اس بات میں کوئی صداقت نہیں۔

تازہ ترین