سوال: ہمارے علاقے میں ایک بیس سال کا نوجوان جو ذہنی معذورتھا،فوت ہوگیا،اس کا جنازہ پڑھاتے وقت امام صاحب نے کہاکہ اس کا جنازہ بچوں والا پڑھا جائے گا، اس سلسلے میں شرعی حکم کیاہے؟ (فرحان انجم خان)
جواب: نمازِ جنازہ میں پہلی تکبیر کے بعد ثناء ،دوسری تکبیر کے بعد درود شریف پڑھا جاتاہے اور تیسری تکبیر کے بعد بالغ میت کے لیے دعائے مغفرت کی جاتی ہے ، اگر میت نابالغ یا مجنون کی ہو تو دونوں صورتوں میں نابالغ والی دعا پڑھی جائے گی،جویہ ہے :اَللّٰہُمَّ اجْعَلہُ لَنَا فَرَطاً وَّاجعَلْہُ لَنَاذُخراًوَّاجْعَلْہُ لَنَا شَافِعاً وَّمُشَفَّعاً لڑکی کی میت ہوتو ’’اجْعَلہَا‘‘اور ’’شَافِعَۃً وَّمُشَفَّعَۃً‘‘ پڑھا جائے گا۔مجنون سے مراد وہ شخص ہے جو بچپن سے ہی عقل وشعور سے محروم ہو ،ورنہ اگر بالغ ہونے پر اس کی عقل سلامت تھی ،بعدمیں اسے جنون لاحق ہوا ،تو اس کی نمازِ جنازہ میں تیسری تکبیر کے بعد بالغ والی دعا پڑھی جائے گی ،جو دعائے مغفرت ہے ،علامہ حسن بن عمار لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ مجنون اور نابالغ بچے کے لیے دعائے مغفرت نہیں کی جائے گی،(مراقی الفلاح ،جلد2،ص:229)‘‘۔
اس کی شرح میںعلامہ شیخ احمد طحطاوی لکھتے ہیں :ترجمہ:’’ علامہ برہان حلبی نے کہا: مناسب یہ ہے کہ مجنون کے ساتھ اصلی کی قید لگائی جائے کہ وہ (شروع ہی سے) مکلف نہیںر ہا ،اس کے برعکس اگرکسی کو بلوغت کے بعد جنون لاحق ہوا ،تووہ مُکلَّف رہ چکاہے اور بالغ ہونے کے بعد جنون لاحق ہونے سے ماقبل کے گناہ ختم نہیں ہوجاتے (یعنی آخرت میں ان کا حساب کتاب ہوگا) ، (حاشیۃ الطحطاوی علیٰ مراقی الفلاح،جلد2، ص:229)‘‘ ۔
پس بالغ ہونے کے بعد کچھ عرصہ جس شخص کی عقل سلامت رہی اوربعدمیں کسی وقت اسے جنون لاحق ہوگیا، جو موت تک جاری رہا،تب بھی اس کی نمازِ جنازہ میں تیسری تکبیر کے بعد بالغ والی دعاپڑھی جائے گی ۔