آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال:۔ پچھلے سال میرے والد صاحب ہارٹ اٹیک کی وجہ سے وفات پاگئے ، والدہ محترمہ پہلے وفات پاگئیں تھیں ، والد صاحب کی کچھ جمع پونجی تھی، ہم سات بہن بھائی ہیں، دو بیٹوں نے زبردستی گلہ توڑا ، اس میں سے کچھ ان کی جمع پونجی تھی، مبلغ ساڑھے چار لاکھ روپے ،ان میں سے دو بھائیوں نے چوری کرکے آپس میں تقسیم کرلیے ، باقی دوسروں کا کہنا ہے کہ ہمیں بھی اس میں سے حصہ دو، تم دونوں نے والد صاحب کی زندگی میں ان سےاچھا سلوک نہیں کیا ، انہیں ہر قسم کی اذیتیں دیتے رہے ہو، ایک دفعہ دونوں بھائیوں اور ان کی بیویوں نے والد صاحب کو کافی مارا پیٹا اور بات کافی بگڑ کر تھانے کچہریوں میں جا پہنچی، اس بارے میں ازروئے شریعت رہنمائی فرمائیں۔(محمد عرفان ریاض، لاہور)
جواب:۔ والد کو ایذائیں دے کر اوران پر ہاتھ اٹھاکردونوں بیٹوں نے سخت حرام اورانتہائی درجے کی شقاوت اوربدبختی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اگریہ نادان توبہ تائب نہ ہوئے تو آخرت کے ساتھ انہوں نے اپنی دنیا بھی برباد کردی ہے۔حق تعالیٰ کا احسان ہے کہ وہ بندے کو تلافی کا موقع عنایت فرماتے ہیں ،اس لیے ان پر لازم ہے کہ والد کے حق میں ان سے جو کوتاہیاں ہوئیں، ان پر اللہ پاک سے معافی مانگیں ، والد کے لیے دعائیں کریں،ان کے لیےخوب ایصال ثواب کریں، ان کا تذکرہ خیر کریں ،ان کے رشتے داروں اور دوستوں سے حسن سلوک کامعاملہ رکھیں اور ہر جمعے کو ان کی قبر پر حاضری دیں اور گناہوں کے ذریعے ان کو تکلیف نہ دیں۔ والد کی جو جمع پونجی انہوں نے تنہاہتھیا لی ہے، اس میں بقیہ تمام ورثاء کا حق ہے،اگر وہ دوسروں کو ان کا شرعی حق نہیں دیتے توغصب اور ناحق دوسروں کا مال کھانے کے مرتکب ہیں اور شریعت کے قانون میراث پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ظالم اورغاصب ہیں۔