سکھر (بیورو رپورٹ) ضلعی انتظامیہ، میونسپل کارپوریشن کے تمام تر دعوؤں اور اقدامات کے باوجود شہر کے گنجان آباد علاقوں میں جاری پینے کے پانی کے بحران پر قابو نہیں پایا جاسکا۔ قلت آب کے ستائے شہری شدید مشکلات سے دوچار ہیں، مرد و خواتین اور بچے تپتی دھوپ میں گھریلو ضروریات پوری کرنے کے لئے دور دراز علاقوں سے پانی بھرکر لانے پر مجبور ہیں۔ میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ، ضلعی و میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو ضرورت کے مطابق پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے بلند و بانگ دعوے بے سود ثابت ہوئے۔ پرانا سکھر، وسپور محلہ، بکھر چوک، رائل روڈ، نیوپنڈ، درزی محلہ، عباسی محلہ، ٹکر محلہ، بندھانی محلہ، نواں گوٹھ، آدم شاہ کالونی، بھوسہ لائن، نمائش چوک، مائکرو کالونی، پیر مراد شاہ کالونی و دیگر علاقوں میں پینے کے پانی کے بحران کے باعث شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ پینے کے پانی کے بحران نے شہریوں کو دوہرے عذاب میں مبتلا کررکھا ہے۔ پانی کی قلت کے باعث روز مرہ کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہورہے ہیں، گھریلو ضروریات پوری کرنے کے لئے مرد و خواتین اور بچے ہاتھوں میں بالٹیاں، ڈرم، کولر، بوتلیں و دیگر برتن اٹھاکر پانی کی تلاش میں بھٹک رہے ہیں، شہریوں کی بڑی تعداد دور دراز علاقوں میں نصب ہینڈ پمپوں، فلٹریشن پلانٹس اور پانی کی موٹروں سے پانی بھر کر لانے پر مجبور ہیں۔ میونسپل انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو ضرورت کے مطابق پینے کے پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے خطیر رقم سے متعدد منصوبے بھی بنائے گئے تاہم عملی اقدامات نہ ہونے کے سبب وہ منصوبے آج تک مکمل نہیں ہوسکے ہیں اور سکھر شہر کے مکین پینے کے پانی کے بحران سے دوچار ہے۔ فلٹریشن پلانٹس، ہینڈ پمپوں پر پانی بھرنے والوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ پریشان حال شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے پانی کے بحران پر قابو پانے کے لئے اقدامات نہ کیے جانا انتہائی افسوسناک ہے، نہ تو پینے کے پانی کے بحران پر قابو پایا گیا ہے اورنہ ہی پانی کے بحران والے علاقوں میں متبادل ذرائع سے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔انہوں نے بالا حکام سے اپیل کی کہ گنجان آبادی والے علاقوں میں شہریوں کو ضرورت کے مطابق پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں ۔