کراچی (رائٹرز)کراچی کے جنوبی علاقے لیاری میں پاکستان کی نوجوان لڑکیوں کی باکسنگ سے محبت دیدنی ہے، یہاں ایک باکسنگ کلب بھی ہے، جہاں صنف نازک باکسنگ کے میدان میں میڈلز جیتنے کی خواہش میں گھنٹوں مکے برساتی رہتی ہیں۔8 سے 17 برس کی یہ لڑکیاں اسکول کے بعد باکسنگ کی پریکٹس کرنے آتی ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق گینگ وارز کے حوالے سے مشہور علاقے لیاری میں شاہین باکسنگ کلب شہر کی نوجوان لڑکیوں کو باکسنگ کی تربیت دے رہا ہے۔ اس کلب کے کوچ یونس قمبرانی نے سن 1992 میں یہ کلب بنایا تھا۔خواتین نوجوان باکسرز کی اس کھیل میں دلچسپی کے بارے میں یونس قمبرانی کہتے ہیں کہ پاکستان کی خواتین کم تعداد میں سہی لیکن اس کھیل میں تربیت حاصل کر رہی ہیں، گزشتہ برس پاکستان کی چند خواتین باکسرز نے جنوبی ایشیائی کھیلوں میں بھی حصہ لیا تھا۔یونس قمبرانی اس بارے میں مزید کہتے ہیں کہ پاکستان میں مردوں اور خواتین باکسرز کے لیے اس کھیل میں سہولیات اور ضروری سازوسامان کے فقدان کے باعث یہ کھیل ترقی نہیں کرسکا لیکن اب حالات میں بہتری آرہی ہے۔ مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس اکتوبرمیں سندھ باکسنگ ایسوسی ایشن نے خواتین باکسرز کے لیے ایک تربیتی کیمپ کا انعقاد بھی کیا تھا۔ یہ پہلی مرتبہ تھا کہ خواتین کے کسی تربیتی کیمپ کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہوئی تھی۔ اس کیمپ میں قمبرانی خاندان کی بھی چند لڑکیاں تربیت حاصل کرنے آئی تھیں۔اس حوالے سے یونس قمبرانی کہتے ہیں گزشتہ برس ایک لڑکی نے مجھے کہا کہ وہ باکسنگ کیوں نہیں سیکھ سکتیں، انہیں اپنا دفاع کرنا کیوں نہیں سکھایا جاتا۔ بس تبھی سے ہم لڑکیوں کی تربیت کر رہے ہیں۔ اب لڑکیاں سفید ٹریک سوٹ، سر پر سکارف اور باکسنگ کے دستانے پہن کر باکسنگ کے مقابلوں میں حصہ لیتی ہیں۔یونس قمبرانی کی 15 سالہ بیٹی عروج قمبرانی بھی باکسنگ کلب میں تربیت حاصل کر رہی ہیں۔ اس بارے میں وہ کہتی ہیں کہ میرے دو چچا باکسر ہیں۔ میرے والد باکسنگ کوچ ہیں، لہذا باکسنگ میرے خون میں ہے، میں ایک بین الاقوامی باکسربنوں گی اور پاکستان کا نام بلند کروں گی۔