حکیم راحت نسیم سوہدروی
ازمنۂ قدیم ہی سے کھانوں کو خوش ذائقہ، خوشبودار اور زود ہضم بنانے کے لیے گرم مسالاجات کا استعمال کیا جارہا ہے۔ان ہی مسالوں میں لونگ بھی شامل ہے۔ اسے عربی میں قَرَنْفُل، انگریزی میں Clove، جب کہ ہندی اور سندھی میں لونگ کہا جاتا ہے۔اگر اس کے طبّی فوائد کی بات کی جائے، تو یہ ہاضمے کے لیے بہترین ہے۔ اسی لیے اطباء متلی، نظامِ ہضم کی خرابی اور فلو کے علاج میں اس کا استعمال اکسیر قرار دیتے ہیں۔لونگ کا تیل بھی کشید کیا جاتا ہے،جو روغنِ لونگ کے نام سے مارکیٹ میں دستیاب ہےاور صحت کے لیے بہت مفید بھی ہے، خاص طور پر ریاح کے درد میں۔تاہم، ایک دو قطرے سے زیادہ اس کا استعمال مناسب نہیں۔دانت میں درد ہو، تو اگر یہ تیل روئی کے ساتھ دانتوں پر لگایا جائے، تو افاقہ ہوجاتا ہے۔
موسمِ سرما میں کئی طبّی تکالیف سے نجات کے لیے لونگ کا استعمال مختلف طریقوں سے کیا جاسکتا ہے۔ عموماً ٹھنڈے موسم میں چہرے، ہاتھ اور پاؤں کی جِلد خشک ہوجاتی ہے، جس کے لیے تین، چار قطرے روغنِ لونگ لگا کر ہلکا سا مساج کرلیا جائے، تو جِلد نرم ملائم اور تروتازہ رہتی ہے۔نزلہ، زکام اور کھانسی سے نجات کے لیے چٹکی بَھر سفوف قہوے میں ملا کر پینا فائدہ دیتا ہے۔دَمے کے مریض ایک گلاس پانی میں پانچ عدد لونگ اُبال کرچھان لیں اور پھر اس میں ایک چمچ شہد ملا کر دِن میں دو بار پئیں۔عموماً جوڑوں کا درد، سرما میں شدّت اختیار کر لیتا ہے،تو روغنِ لونگ، تِلوں کے تیل میں ملا کر نیم گرم کرکے، اس سے متاثرہ جوڑوں پر مالش کی جائے۔مشاہدے میں ہے کہ سرد موسم میں دردِ شقیقہ کی تکلیف بڑھ جاتی ہے۔اس سے متاثرہ افراد اگر لونگ کے چار پانچ دانے پیس کر تھوڑا سا پانی اور نمک ملا کر پیسٹ بنالیں اور پیشانی پر اس کالیپ کریں، تو افاقہ ہوجائے گا۔بعض افراد کی آنکھوں کی پلکوں کی جڑوں میں خارش ہو کر دانے بن جاتے ہیں۔یہ دانے جب تک پک نہ جائیں اور مواد خارج نہ ہو، مریض کو بہت تکلیف رہتی ہے۔ اگر لونگ مٹّی کے گھڑے پر گِھس کر متاثرہ جگہ پہ دِن میں چار پانچ مرتبہ لگائی جائے، تو جلد افاقہ ہوجاتا ہے۔بعض بچّے رات سوتے ہوئے ،
خاص طور پر ٹھنڈ میں بستر پر پیشاب کردیتے ہیں، تورات میں چٹکی برابر لونگ کا سفوف پانی سے پھانک لیا جائے، تو فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔