• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوبل انعام کا اعلان ہر سال اکتوبر کےپہلے ہفتے میں کردیا جاتاہے، تاہم نوبل انعام دینے کی تقریب ہر سال الفریڈ نوبل کی برسی کے دن یعنی 10دسمبرکو اسٹاک ہوم میں منعقد کی جاتی ہے۔ اس تقریب میں امن کا نوبل انعام نہیں دیا جاتا، اس کیلئے ایک علیحدہ تقریب کا انعقاد اسی روز ناروے کے شہر اوسلو میں کیا جاتاہے۔

الفریڈ نوبل21اکتوبر 1833ء کو سویڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں پیدا ہوئے۔ الفریڈ ایک روشن خیال، ماہر کیمیادان، انجینئر، فوجی سازو سامان تیار اور ڈیزائن کرنے والے شخص تھے۔ الفریڈ نے ڈائنا مائٹ کی ایجاد سمیت 355 ایجادات کیں اور دونوں ہاتھوں سے دولت سمیٹی۔ کان کنی کیلئے ایجاد کردہ ڈائنامائٹ کو جب جنگوں میں استعمال کیا جانے لگا تو الفریڈ پر تنقید اور مقدمات کی برسات ہوگئی۔1888ء میں جب الفریڈ کے بھائی الڈوگ کا انتقال ہوا تو کئی اخبارات نے ان کے بھائی کی جگہ الفریڈ نو بل کی تصویر اور خبر لگادی۔ ایک مضمون نے تو الفریڈکو صدمے کی کیفیت میں مبتلا کردیا، جس کا عنوان تھا ’’ موت کے سوداگر کی موت‘‘۔

اس مضمون نے الفریڈ کو جھنجوڑ کر رکھ دیا کہ اتنی شہرت اور دولت حاصل کرنے بعد بھی دنیا اسے موت کےسوداگر کے نام سے یاد رکھے گی۔ لہٰذا وہ فلاحی کاموں کی طرف راغب ہوگئے اور اپنی وفات سے قبل 1895ء میں اپنی وصیت جاری کی کہ ان کی دولت کا 94فیصد حصہ مختلف مضامین میں گراں قدر خدمات انجام دینے والوں کو انعام کے طور پر دیا جائے۔ ا س وقت ان کی کُل دولت کا تخمینہ 18کروڑ 60لاکھ ڈالر لگایا گیا تھا۔

1901 ء سے الفریڈ کی وصیت کے مطابق یہ انعام سال کے بہترین رائٹر، اکنامسٹ ، سائنٹسٹ اور دنیا بھر میں امن کیلئے کام کرنے والی شخصیات کو ان کی خدمات کے اعتراف میں دیا جاتاہے۔ 1901ء سے لے کر 2017ء تک چھ شعبوںمیں 923افراد نوبل پرائز حاصل کرچکے ہیں۔ ان میں24تنظیمیں ایسی ہیں، جنہوں نے ایک سے زائد بار یہ انعام حاصل کیاہے۔ کئی عشروں سےسائنسی شعبوں میں ریسرچ میں شامل سبھی افراد کو نوبل پرائز سے نوازا جاتاہے یعنی رقم برابر تقسیم کردی جاتی ہے، تاہم ان کی تعداد کبھی بھی تین سے زیادہ نہیں ہوتی۔

2018ءمیں فزکس کے تین سائنسدانوں آرتھر ایشکن، جیرارڈ مورو اور ڈونا اِسٹرکلینڈ کو لیزر فزکس کے شعبے میں ایجادات پر نوبل انعام دیا گیا۔ جیرارڈ اور ڈونا نے لیزر شعاعوں کو مختصر رقبے پر مرکوز کرنے میں کامیابی حاصل کی، جس کے ذریعے خلیوں اور وائرس جیسے خردبینی جانداروں کو لیزر کے شکنجے میں جکڑ کر انہیں تباہ کرنے اور دیگر علاج معالجے کا کام بھی انجام دیا جاسکتا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ کینیڈا کی ڈونا کی صورت میں ایک طویل عرصے بعدکسی خاتون کو فزکس میں نوبل انعام ملا بلکہ 118سالہ تاریخ میں وہ تیسری خاتون ہیں، جنہوں نے  فزکس میں نوبل انعام حاصل کیا۔ پاکستان کے ڈاکٹر عبدالسلام کو تین دہائی قبل یعنی 1979ء میںفزکس میں گراں قدر تحقیق پر نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔ انہیں یہ انعام دو امریکی سائنسدانوں شیلڈن لی گلاشو اور اسٹیون وین برگ کےساتھ مشترکہ طور پر برقی نحیف تفاعل (Electroweak Unification Theroy)پیش کرنے پر دیا گیا۔

کیمسٹری کی بات کی جائے تو ان میں بھی ایک خاتون سائنسدان فرانسس ایچ آرنلڈ، امریکی سائنسدان جارج پی اسمتھ اور برطانوی سائنسدان گریگوری پی ونٹر کےساتھ نوبل انعام شیئر کررہی ہیں۔ جبکہ طب کا نوبل پرائز کینسر کے علاج میں انقلابی طریقہ دریافت کرنے والے امریکی سائنسدان جیمز ایلیسن اور جاپانی سائنسدان تاشیو کو ہونجو کو دیا گیا ہے۔

امن کا نوبل پرائز انسانی حقوق کیلئے جدوجہد کرنے والی ایک عراقی یزیدی کرد نادیہ مراد کو دیا گیا ہے، جسے تین مہینے تک داعش نے اغوا کیے رکھا۔ نادیہ کو کانگو کےدانش مکو یگے کے ساتھ مشترکہ طور پر یہ انعام جنگ اور مسلح جھڑپوں کے ہتھیار کے طور پر جنسی تشدد کو ختم کرنے کی کوششوں پر ملا۔ نادیہ نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی عراقی خاتون ہیں۔ اسی طرح ملالہ یوسف زئی بھی پہلی پاکستانی اور سب سے کم سن خاتون ہیں، جنہیں یہ اعزاز ملا۔

درج بالا شعبوں کے علاوہ معاشیات کے میدان میں بھی نوبل پرائز دیا جاتاہے۔ امسال معاشیات میں نوبل پرائز حاصل کرنے والے ماہرین ولیم نورڈ ہائوس ار پائول رومر کا تعلق امریکا سے ہے۔ دونوں نے یہ انعام ماحولیاتی تبدیلیوں، ٹیکنالوجی اور اقتصادی نمو کے درمیان تعلق کے حوالے سے کی جانے والی اپنی ریسرچ کی بدولت حاصل کیا۔

نوبل پرائز جینے والے ہر فردکو ایک گولڈ میڈل کے ساتھ 11 لاکھ 10 ہزار ڈالرکی خطیر رقم بھی دی جاتی ہے۔ 

تازہ ترین