وزن کم کرنے کے موضوع پر ان صفحات پر شائع ہونےو الا یہ پہلا مضمون نہیں ہے، اس سے قبل بھی ہم وزن میں کمی کے حوالے سے مختلف قسم کی معلومات اور ڈائٹ پلان آپ کو بتاتے رہے ہیں۔ تاہم ایک بار پھر وہی سوال سامنے ہے کہ کھانا کتناکم کرنا ہے ؟ جی ہاں، ہم جانتے ہیں کہ وزن کم کرنا ہے تو کیلوریز کم کرنی پڑیں گی لیکن ماہرین کا کہناہے کہ کھانے کی مقدار نہیں بلکہ معیار اہمیت رکھتاہے اور آپ کے وزن کم کرنے کے سفر میں یہ چیز آگے کام آنے والی ہے۔
ایک اسٹڈی کے مطابق وہ لوگ جو بہت زیادہ پروسیسڈ فوڈز، میٹھی غذائیں اور ریفائنڈ دالوں سے بنی اشیا کھانا کم کردیتے ہیں اور اس کے بجائے بھرپور مقدار میں تازہ سبزیاں، پھل اور خالص دالیں کھانا شروع کردیتے ہیں تو وہ ایک سال کے اندر اندر کافی ہینڈسم اور اسمارٹ ہوجاتے ہیں۔ اس سے ثابت ہوتاہے کہ اس بات کی اہمیت ہے کہ آپ کیا کھاتے ہیں، نہ کہ یہ آپ کتنا زیادہ یا کم کھاتے ہیں۔ یہی چیز آپ کی صحت کو بناتی یا بگاڑتی ہے۔
اسٹڈی سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ معیاری غذائوں پر مبنی خوراک کھانے کی حکمت عملی ان لوگوں کے زیادہ کا م آئی جو کم چکنائی اور نشاستہ والی ڈائٹ پر عمل کرتے تھے۔ یہ بھی پتہ چلا کہ موروثی طور پر فربہ لوگ اورانسولین استعمال کرنے والے یعنی ذیابطیس کے مریضوں پر اس قسم کی ڈائٹ کا کوئی خاص اثر نہیں پڑا اور ان کے وزن میں کمی نہیں دیکھی گئی۔ تحقیق نے اس بات کو تقویت دی کہ وہ لوگ جو معیاری ڈائٹ پر عمل کرتے ہیں ، ان کا وزن صحت بخش ہوتا ہے اور ان پر بوجھ بھی نہیں ہوتا، وہ اس کے ساتھ کافی عرصے خوش باش زندگی گزارتے ہیں۔
وہ لوگ جو صاف ستھری اور صحت بخش غذائوں کو ترجیح دیتے ہیں، ساتھ ہی پروسیسڈ اور ریفائنڈ فوڈز جیسے کہ ڈبل روٹی، چھنا ہوا سفید آٹا، سوڈا، سوفٹ ڈرنکس اور میٹھے اسنیکس سے پرہیز کرتے ہیں، وہ ایک صحت مند زندگی گزارتے ہیں۔
یہ اسٹڈی اسٹینفورڈ یونیورسٹی میڈیکل اسکول کے سائنسدانوں کے ذریعے کلینیکل ٹرائل کے تحت ایک سال تک جاری رہی، جس میں 18 سے 50 سال کے 609افراد نے حصہ لیا۔ ان میں سےکوئی بھی ذیابطیس کا مریض نہیں تھا۔ ان کاباڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) 28 سے 40کے درمیان تھا۔ اس اسٹڈی میں ڈی این اے کا بھی تجزیہ کیا گیا تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ موروثی تغیرات جسم کے اندر فیٹس اور کاربوہائیڈریٹس(یعنی چکنائی اور نشاستہ ) کے پروسیس پر کس قدر اثر انداز ہوتے ہیں۔ یہ بھی نوٹ کیا جانا چاہئے کہ باڈی ماس انڈیکس کی رینج 18.5سے 24.9ہو تو اسے صحت مند تصور کیا جاتاہے۔ ان تمام لوگوں کو دو گروہوںمیں تقسیم کیا گیا۔ ایک گروہ کو کم نشاستہ والی اور دوسرے گروہ کو کم چکنائی والی ڈائٹ اختیار کرنے کو کہا گیا۔ دونوں گروہوں سے تقا ضا کیاگیا کہ وہ صرف صحت بخش غذائوں پر دھیان دیں اور کیلوریز کی فکر نہ کریں۔ کم چکنائی والےگروہ (Low-fat group)کی وہ غذائیں کھانے کی حوصلہ شکنی کی گئی جس پر low-fat لکھا تھا۔ بغیر کیلوریز (No calorie)والی غذائیں اس گروہ کا ہدف تھیں جنہیں یہ کہاگیا کہ وہ جتنا چاہیں صحت بخش غذائیں کھا سکتے ہیں۔
ایک سال بعد یہ نوٹ کیا گیا کہ وہ گروہ جو کم نشاستہ یا کاربوہائیڈریٹس استعمال کررہا تھا ، اس کا اوسط وزن5سے6کلو کم ہوا اوردوسرا گروہ جو کم چکنائی استعمال کر رہاتھا اس کا وزن 4 سے 5 کلو کم ہوا۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ دونوں گروہوں میں موجود لوگو ں کی کمر کا سائز بھی کم ہوا، انھوں نے بلڈپریشر، باڈی فیٹ اور بلڈ شوگر لیول کو بھی برقرار رکھا تھا۔ اس اسٹڈی سے یہ بھی ثابت ہوا کہ وہ شرکاء جو موروثی طور پر فربہ تھے ، ان پر کسی قسم کی ڈائٹ کا کوئی اثر نہیں ہوا۔
کم معیاری ڈائٹ کے مضراثرات
اگر آپ کم معیار کی ڈائٹ کو ترجیح دیتے ہیں تو آپ کو درج ذیل مسائل ہو سکتے ہیں:
٭ میٹابولزم کا عمل سست پڑسکتاہے۔
٭ بنیادی غذائی کمی کاسامنا کرنا پڑسکتاہے ۔
٭جسم میں ہارمونز یا کیمیکلز کا رد عمل سامنے آسکتاہے۔
اتمام حجت ، آپ کو یہی مشورہ دیا جاسکتاہے کہ آپ متوازن غذا یعنی بیلنس ڈائٹ پر عمل کریں۔ وہ غذائیں جن میں بھرپور غذائیت اورافادیت ہو، ان سے نہ صرف آپ صحت مند اور مطمئن و مسرور رہیں گی بلکہ آپ کو آئیڈیل وزن بھی حاصل ہوجائےگا۔