وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہز اد اکبر نے شہباز شریف کی پریس کانفرنس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ آج شعبدے باز نے پریس کانفرنس کی، جبکہ انہوں نے ہتک عزت کا دعویٰ کرنے کے باوجود کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ میں نے جو ’ایرا‘ کے پوائنٹس پیش کیے تھے اس کا کوئی جواب شہباز شریف نے نہیں دیا، ہم صرف تین ادائیگیوں کا پوچھ رہے ہیں، شہباز شریف اس کا جواب دیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تین ادائیگیاں 2005ء میں نہیں ہوئیں، بلکہ 2011ء اور 2013ء میں کی گئیں، نوید اکرام نے یہ پیسے علی عمران کو دیئے، شہباز شریف نے یہ نہیں بتایا کہ یہ پیسے علی عمران کو کیوں دیئے گئے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ قوم کو گمراہ نہ کریں، یہ بتائیں کہ علی عمران کو چھ کروڑ کیوں دیئے، علی عمران پاکستان میں نہیں مفرور ہیں۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ آپ کے خاندان نے 26 ملین ڈالرز کی منی لانڈرنگ کی ہے، غریب لوگوں کے نام پر ملین ڈالرز کی منی لانڈرنگ کی گئی، 200 سے زائد ٹی ٹیز کی گئیں، آپ کے خاندان کے افراد کے نام پر پیسہ باہر سے آیا۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف صاحب آپ کے اوپر کیس ہے منی لانڈرنگ کا، آپ کو ہر ہفتے نئے ثبوت دکھاتے رہیں گے، آپ کے پاس کسی بات کا کوئی جواب نہیں، احتساب سے ملک بد نام نہیں ہوتا۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ شہباز شریف صاحب جذبات کا سہارا چھوڑیں اور برطانیہ کی عدالت میں کیس کریں، صرف قانونی نوٹس سے کام نہیں چلے گا، عدالت سے نوٹس بھجوائیں، لندن کی عدالت میں جاکر میرے خلاف کیس کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے مزید انکشافات کروں گا کہ آپ کے کون کون سے سیاسی حواری آپ کے لئے منی لانڈرنگ کرتے تھے، علی عمران کی کمپنی کا ایرا کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا، 2016 سے 2018 تک علی عمران کا نام اس کیس میں کیوں نہیں آیا؟
شہزاد اکبر نے کہا کہ نوید اکرام خود بھی چوری کر رہا تھا اور علی عمران کے لئے بھی چوری کر رہا تھا، چوری کرنے والوں کے خلاف ادارے کارروائی کر رہے ہیں اور کرپشن کرنے والوں کی جائیدادیں ضبط کر کے نیلام کی جائیں گی، ہماری کوشش ہے کہ جو بھی کرپشن ہوئی ہے اس پیسے کو ریکور کیا جائے، جبکہ کرپشن کرنے والوں کے لئے قانونی طور پر پلی بارگین کا راستہ کھلا ہے۔