• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مکی آرتھر اب پاکستان کرکٹ کے منظر سے رخصت ہو چکے ہیں لیکن ان سے منسوب نت نئی کہانیاں سامنے آرہی ہیں۔


پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ بن کر مکی آرتھر نے پی سی بی کے بڑوں کے ساتھ براہ راست ایسے تعلقات استوار کرلیے تھے کہ جس کے بعد وہ کپتانوں کی رائے کو بھی اہمیت نہیں دیتے تھے اور انھیں مسلسل نظر انداز کرتے رہے۔

سوا تین سال کے عرصے میں مکی آرتھر نے مکمل اختیارات کے ساتھ کوچنگ کی اور عملی طور پر وہ ڈکٹیٹر بنے ہوئے تھے۔انہوں نے کئی مواقع پر کپتان مصباح الحق ،اظہر علی اور سرفراز احمد کی رائے کو نظر انداز کیا۔

بعض کھلاڑیوں کے حوالے سے ان کی رائے یکطرفہ تھی۔محمد حفیظ اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔کئی ماہ تک حفیظ ٹیم سے باہر رہے ، کوچ کے سامنے سلیکشن کمیٹی اور کپتان بھی بے بس دکھائی دیئے۔

سری لنکا کے خلاف سیریز میں انہوں نے کپتان سرفراز احمد کی رائے کو نظر انداز کیا اور اسپنر کھلانے سے گریز کیا اور پاکستان ہوم گراونڈ پر سیریز ہار گیا۔پاکستان ٹیم کے سابق بولنگ کوچ اظہر محمود نے کہا کہ مکی آرتھر مکمل اختیارات والے کوچ تھے۔

چیمپنز ٹرافی جیتنے کے بعد ان کے اختیارات مزید بڑھ گئے اور اسکے بعد تو وہ کسی کو خاطر میں ہی نہیں لاتے تھے۔جنگ کی تحقیق کے مطابق مکی آرتھر پہلے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی اور جنرل منیجر انٹر نیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کے ساتھ براہ راست رابطے میں تھے۔

پی سی بی حکام کی خوش نودی حاصل کرکے انہوں نے بعض لوگوں کو ٹیم سے ہٹوایا اورایسے لوگوں کو ٹیم انتظامیہ میں شامل کیا جو پی سی بی افسران کے قریب تصور کئے جاتے تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق بھی مکی آرتھر کے سامنے زیادہ مزاحمت نہیں کرتے تھے اور جلد ہتھیار ڈال دیتے تھے۔

ورلڈ کپ کے ابتدائی چار میچوں میں ٹیم سلیکشن میں مکی آرتھر اور انضمام الحق پیش پیش رہے۔پی سی بی افسران اپنے من پسند لوگوں کو ٹیم کے ساتھ لگاتے رہے۔پاکستانی سیاست کو سمجھنے والے مکی آرتھر کو علم تھا کہ اگر افسران کے قریبی لوگوں کو نہ لیا گیا تو ان کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔پی سی بی کے وہ افسران پاکستان ٹیم سے فارغ ہونے کے بعد اب سوشل میڈیا کے شعبے اور قومی اکیڈمی میں کام کررہے ہیں۔

تازہ ترین