• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیر وسیاحت کے بارے میں یہ سب کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اس سے لطف اندوز ہوکر ہم بہت اچھا محسوس کرتے ہیں۔ لیکن شاید آپ یہ نہیں جانتے کہ یہ جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔ آئیے سیر و سیاحت کے فوائد سے متعلق مزید جانتے ہیں۔

صحت مند دل

معتدل ورزش کے لیے ڈاکٹرز روزانہ 5تا 6 کلومیٹر پیدل چلنے کا مشورہ دیتے ہیں، جو کہ تقریباً 10ہزار قدم بنتے ہیں۔ آپ اس ورزش کو سیر و سیاحت جیسے مقاصد کے لیے استعمال کرکے اپنے دل کی صحت کو زبردست فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ فریمنگھم ریسرچ میں اسی بات پر خواتین سے سروے کیا گیا اور سروے کے بیس برس بعد ان خواتین سے دوبارہ رابطہ کیا گیا۔ نتائج کے مطابق، 6برسوں میں ایک بار سیروسیاحت کرنے والی خواتین میں سال میں 2بار سیروسیاحت کرنے والی خواتین کے مقابلے میں دل کے امراض اور دل کا دورہ پڑنے کے امکانات 8گنا زیادہ تھے۔

ایسی ہی ایک تحقیق نیویارک اسٹیٹ یونیورسٹی کی جانب سے بھی کی گئی، جہاں جامعہ کے محققین نے 12ہزار مردوں کا 9برس تک مطالعہ کیا۔ یہ وہ مرد حضرات تھے، جن کے دل کو خون پہنچانے والی شریان کے مرض میں مبتلا کا ہونے کا شدید خطرہ لاحق تھا۔ تحقیق کے نتائج کے مطابق، سالانہ سیر و سیاحت نہ کرنے والے مردوں میں دل کا دورہ پڑنے سے موت کے خدشات 32فیصد زیادہ پائے گئے۔

دیر تک جوان رکھے

عالمی تنظیم ’’گلوبل کولیشن آن ایجنگ‘‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ذہنی دباؤ یا تناؤ بڑھاپے کے عمل کو تیز کردیتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ذہنی دباؤ جسم میں روزانہ کارٹیسول ہارمون کا ایک ٹیکا لگنے کے مترادف ہے، جو نہ صرف مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے بلکہ گردوں کی خرابی، سر درد اور آنتوں میں سوزش جیسی بیماریوں کے امکانات کو بھی بڑھا دیتا ہے۔ سیر و سیاحت کرنے والوں کے لیے خوشخبری یہ ہے کہ ان کا یہ شوق انھیں ان مسائل سے دور رکھتا ہے اور اس کے مثبت اثرات قلیل مدت میں ہی نظر آنے لگتے ہیں۔2012ء میں ایک گلوبل ٹریول ٹیکنالوجی کمپنی کی جانب سے ایک سروے میں500افراد کو شامل کیا گیا۔ سروے کے نتائج سے ظاہر ہواکہ تفریحی مقام پر پہنچ کر لوگوں کو پُرسکون محسوس کرنے میں صرف ایک سے دو دن درکار ہوتے ہیں۔ سرے یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق، محض سیرو سیاحت کی تیاری کر کے اور اس کے بارے میں سوچ کر ہی سفر کرنے والوں میں مثبت احساسات جاگ اُٹھتے ہیں اور وہ اپنی زندگی سے مطمئن ہو جاتے ہیں۔

دماغی صلاحیت بڑھائے

سیر و سیاحت کے ذریعے ہمیں کئی نئی چیزیں سیکھنے اور جاننے کو ملتی ہیں۔ نئی چیزیں کھانے، نئے ماحول کو دیکھنے اور مختلف زبانیں سننے اور بولنے جیسی ذہن کی نشوونما کرنے والی سرگرمیاں سرانجام دینے کا موقع ملتا ہے۔ گلوبل کولیشن آن ایجنگ کی رپورٹ کے مطابق مقامی ثقافتی سرگرمیوں میں مشغول ہونا اور دوسری جگہوں کے بارے میں سیکھنا نہ صرف ہمیں ذہین بناتا ہے بلکہ الزائمر جیسے اعصابی امراض کی پہنچ سے بھی دور رکھتا ہے۔ پِٹسبرگ یونیورسٹی کے میڈیسن اسکول کے ڈاکٹر پال ڈی نسبام کہتے ہیں، ’’سفر کرنا ایک اچھی دوا کی طرح ہے‘‘۔ وہ بتاتے ہیں کہ سفر کرنے سے دماغ میں مختلف اور نئے تجربات کے ساتھ ساتھ ماحول سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی پیدا ہوتی ہے۔

تخلیقی صلاحیتیں اُجاگر ہونا

جیمز ویب ینگ اپنی کتاب ’’اے ٹیکنیک فار پروڈیوسنگ آئیڈیاز‘‘ میں طلبا اور مارکیٹنگ سے وابستہ افراد سے مخاطب ہوتے ہوئے کہتے ہیں،’’اگر آپ اچھا خیال پیدا کرنا چاہتے ہیں تو آپ اس کے بارے میں سوچنا چھوڑ دیں‘‘۔ نیوروسائنس کے ماہرین کہتے ہیں کہ جب انسان نئے ماحول میں جاتا ہے تو نئے تجربے ہمارے دماغ کے تاروں کو دوبارہ جوڑ دیتے ہیں اور ہمارے ذہنوں کو تقویت بخشتے ہیں۔ 'کگنیٹِو فلیکسی بلیٹی یعنی کہ ذہن کا مختلف خیالات کے درمیان سوچنا، تخلیقی صلاحیتوں کے ساتھ گہرا تعلق رکھتا ہے۔

مجموعی کارکردگی میں اضافہ

امریکی انسٹیٹیوٹ آف اسٹریس کا اندازہ ہے کہ امریکی صنعت کو ذہنی دباؤ کی وجہ سے سالانہ 300ارب ڈالر کا خسارہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹر شمی کانگ، جو ’’نیوروسائنس آف ہیپی نیس اینڈ اوپٹیمل ہیلتھ‘‘ کتاب کے مصنف ہیں، کہتے ہیں کہ ذہن کو آرام کرنے کا وقت دینے سے وہ بالکل تازہ دم ہو جاتا ہے اور مسائل حل کرنے اور خیالات کو مربوط کرنے میں مدد کرتا ہے۔

کئی تحقیقی رپورٹس سے ایک بات عیاں ہوتی ہے کہ سیر و سیاحت کے ذریعے ایک صحت مند اور بھرپور زندگی گزارنے کا سامان کیا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین