پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی تاجروں اور تجارتی اداروں کی رہنمائی اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے مختلف پروگراموں کا انعقاد کرتی رہتی ہے۔ بلکہ یہ پی بی سی کی ترجیحات میں شامل ہے کہ قونصلیٹ آف پاکستان و سفارت خانہ سے مل کر پاکستان کا مثبت امیج اور پاکستانی تاجروں کو گائیڈ لائن دی جائے۔
پی بی سی چھوٹے بڑے تاجروں کا دفاع اور پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے تعاون اور تجارت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس سلسلہ میں کمرشل قونصلر کے ساتھ ہر وقت رابطہ رہتا ہے۔ اگر کمرشل قونصلر متحرک اور دل چسپی رکھنے والا ہو تو پاکستان میں پاکستانیوں کے سرمایہ کاری کے زیادہ مواقع میسر آتے ہیں۔
ڈاکٹر ناصر خان تین سال پاکستان قونصلیٹ دبئی میں ٹریڈ قونصلر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ یہاں رہ کر نہ صرف پاکستانی تاجروں کے مسائل اور مشکلات کو حل کیا۔ بلکہ پاکستان بزنس کونسل کے ساتھ مل کر پروگراموں اور تجارتی نمائشوں کو ترتیب دیا۔ اب جب کہ ٹریڈ قونصلر ڈاکٹر ناصر خان اپنی تین سالہ مدت پوری کر کے پاکستان جا رہے ہیں۔ جہاں وہ اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
پاکستان بزنس کونسل نے ان کے اعزاز میں دوبئی کے مقامی ہوٹل میں الوداعی تقریب کا اہتمام کیا جس کے مہمان خصوصی قونصل جنرل آف پاکستان احمد امجد علی تھے۔ پاکستان اور یو اے ای کے قومی ترانوں کے بعد باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کی سعادت خالد محمود نے حاصل کی۔
اسٹیج سیکرٹری خرم خواجہ نے پی بی سی کے عہدیداران، ڈائریکٹرز، ممبران، قونصلرز عبدالوہاب شیخ، عاشق شیخ، منصور عباس اور قونصل جنرل احمد امجد علی کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ناصر خان کی پاکستانی تاجروں کیلئے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ان کے ساتھ اچھا وقت گزرا۔
اس موقعے پراقبال دائود صدر پی بی سی نے کہا کہ ڈاکٹر ناصر خان نے متحرک ہو کر پاکستانیوں کی خدمت کی۔ ان کا تعاون ہمارے لئے تقویت کا باعث بنا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی زیادہ سے زیادہ بزنس کونسل کے ممبر بنیں۔ پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اس موقعے پر ڈاکٹر ناصر خان کے تین سالہ دور میں ہونے والی نمائشوں اور کوششوں پر دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔
کامران احمد ریاض، احمد شیخانی، عرفان افسر اعوان، ثمینہ ناصر، ڈاکٹر آصف، بلال موتی، فراز احمد صدیقی، شفیق الرحمٰن آصف علی صدیقی، وقاص خان اور خرم خواجہ نے بھی ڈاکٹر ناصر خان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ کمرشل قونصلر اور پی بی سی کا چولی دامن کا ساتھ تھا۔ ڈاکٹر ناصر خان نے ہمیشہ ہمارے ساتھ نہ صرف تعاون کیا۔ بلکہ ہمارے وفود کے ساتھ پاکستان اور یو اے ای میں ہونے والی تجارتی نمائشوں میں ساتھ ساتھ رہے جب بھی ان کی ضرورت پڑی۔
یہ موجود تھے یہ دیار ِ غیر میں پاکستان کا حقیقی چہرہ تھے یہ اپنے فرائض اور ملک سے محبت کرنے والے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان کی جگہ آنے والے کامریڈ قونصلر اسی طرح خدمات سرانجام دیں۔ یہ اگر پاکستان میں بھی رہیں گے۔ ہمارا تعلق قائم رہے گا۔ لیکن ان کی یادیں ہمارے دلوں سے نہیں جائیں گی۔ شفیق الرحمٰن نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ دوبئی گلوبل ولیج میں پاکستانی پویلین پرائیویٹ پارٹی کو دے دیا گیا ہے۔ قونصلیٹ دوبارہ اس کا انتظام اپنے ہاتھ میں لے۔ تاکہ کمیونٹی فائدہ اٹھا سکے۔
ڈاکٹر ناصر خان نے کہاکہ پی بی سی نے میرے اعزاز میں جو شاندار تقریب منعقد کی ہے۔ میرے پاس الفاظ موجود نہیں کہ شکریہ ادا کر سکوں۔ گزشتہ تین سالوں میں پی بی سی اور کمرشل سیکشن نے بہت سے منصوبوں اور پروگراموں پر مشترکہ کام کیا ہے اگر میں نے بہتر کارکردگی دکھائی ہے تو یہ میری ڈیوٹی اور جاب تھی میری جگہ جو بھی آئے گا وہ بھی پاکستان اور بزنس کونسل کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
پاکستان بزنس کونسل کے پروگراموں کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا ہے۔ یہ صرف کھانے پینے یا گپ شپ لگانے کے لئے جمع نہیں ہوتے۔ میرے یہاں تین سال کس طرح گزرے، اس کا مجھے خود اندازہ نہیں۔ میں یہاں سے اچھی یادیں اور مطمئن ہو کر پاکستان جا رہا ہوں میں نے یہاں اچھے اور حقیقی دوستی بنائے۔ اچھے لوگوں سے ملا یہ میری خوش قسمتی ہے۔ اسلا م آباد میں ’’میرے دروازے‘‘ آپ سب کے لئے ہر وقت کھلے ہیں وہاں رہ کر بھی پاکستان اور آپ کی زیادہ سے زیادہ خدمت کروں گا۔
مہمان خصوصی و قونصل جنرل احمد امجد علی نے کہا جب میں نے فارن سروس جوائن کی۔ میرا تعلق اس وقت سے ڈاکٹر ناصر خان سے ہے۔ ہماری پرانی یادیں ہیں مجھے دبئی آئے ہوئے 7ماہ کا عرصہ ہوا ہے۔ اس دوران ڈاکٹر ناصر خان نے کئی منصوبوں پر کام کیا۔ جس میں فوڈ، فلم ، مینگو فیسٹیول سرفہرست ہیں ان کی کوششوں سے سب ایونٹ کامیاب اور سود مند رہے۔
گلف فوڈ میں 100سے زائد کمپنیوں نے پاکستان سے شرکت کی۔ جو ایک ریکارڈ تعداد ہے 4سے 6نومبر 2019ء تک پلاسٹک نمائش ہو رہی ہے۔ جس میں پی بی سی کا اہم رول ہویا چاہئے۔ ہم آپکو ہر سہولت دیں گے۔ ڈاکٹر ناصر خان نے زبردست کام کیا لیکن ہم آپ کو ان کی کمی محسوس نہیں ہونے دیں گے۔ ہم سب نے مل کر پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنا ہے۔
برآمدات بڑھانا ہے اگلے سال 23مارچ کو قومی دن پر وسیع تجارتی نمائش کا پروگرام ترتیب دے رہے ہیں ہم دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں۔ کہ پاکستانی بھی اچھے اور بامقصد پروگرام کر سکتے ہیں۔ پی بی سی ہمارے ساتھ مل کر سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر راغب کرکے معیشت کی بہتری میں رول ادا کر سکتے ہیں۔ آئیں ہم مل کر پاکستان کے لئے کام کریں۔ شفیق الرحمٰن کو پاکستان پویلین گلوبل ولیج کا انچارج اگلے سال اس کی جب نیلامی ہو تو بزنس کونسل اسے لیڈ کرے۔
یہ بڑا ہدف ہے اگر آپ کام کرنا چاہیں تو ہم قدم قدم پر آپ کے ساتھ ہیں مین اسٹیج پر آکر آپ کو ثقافتی پروگرام کرنا چاہتے ہیں۔ تو ہم انتظامیہ سے مل کر بہت کم قیمت پر اسٹیج لے کر دیں گے۔ ہمارا رفیع تھیڑ پاکستان بھی رابطہ ہے ہم نے پاکستانی اسکولوں کی حالت کو بہتر کیاہے بلکہ اور زیادہ کرنا ہے۔
دبئی اور راس الخمیہ اسکول کے حالات بہتری کی طرف جا رہے ہیں آپ ہمارا ساتھ دیں تاکہ ہمارے بچوں کا مستقبل روشن ہو ڈاکٹر ناصر خان جہاں بھی رہیں کامیابی، کامرانی بھی آپ کے ساتھ ساتھ رہے۔
اس موقع پر صدر بزنس کونسل اقبال داؤد، اور دیگر ڈائریکٹرز نے احمد امجد علی کے ہاتھوں ڈاکٹر ناصر خان کو یادگاری شیلڈ بھی دی نئے ممبران علی رفیع، شوکت علی، نسیم احمد جاوا، سعید حسن خان، تجمل گلریز، محمد مصطفیٰ، محمد اظہر میاں، شمشیر علی اور دیگر کو سرٹیفکیٹ بھی مشن کئے گئے۔
کمیونٹی کی ممتاز شخصیات راجہ محمد سرفراز، مخدوم رئیس قریشی، انجینئر محمد زبیر خان، محمد اعجاز، انوارالحق، اجمل سعید، شفیق الرحمٰن، زمان اور بشیر مرچنٹ بھی موجود تھے۔ شبیر مرچنٹ نے الوداعی تقریب کو شاندار اور یادگار بنانے میں اہم رول ادا کیا۔ آخر میں صدر بزنس کونسل محمد اقبال دائود نے شرکائے تقریب اور مہمان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔