انسان کی فطرت اور اس کے رویے کا انحصار بلاشبہ اس کی زندگی میں ہونے والے واقعات پر منحصر ہوتا ہے اور اِن ہی وجوہات کی بنا پر اس کے مزاج میں تبدیلی رونما ہوتی ہے۔
اب نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرد موسم کے دوران شام کے اوقات میں جب سورج غروب ہورہا ہوتا ہے تو اس وقت اکثر انسان کا مزاج ماند پڑنے لگتا ہے جو دراصل سیزنل افیکٹو ڈس آرڈر (سیڈ) کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ڈاکٹر ارون تھیاگراجن کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ جو سیڈ کا شکار ہوجاتے ہیں اُنہیں صبح بیدار ہونے میں سُستی کا سامنا رہتا ہے، انہیں نہ بھوک لگتی ہے اور نہ ہی روز مرہ کی سرگرمیوں میں ان کی کوئی دلچسپی دکھائی دیتی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسا وقت تقریباً ہر انسان پر آتا ہے اور وہ موسم کی گرفت میں دکھائی دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسے ہی شام ڈھلتی ہے اور رات ہونے لگتی ہے انسان کے مزاج میں تبدیلی رونما ہوتی ہے۔
ڈاکٹر ارون تھیاگراجن کے مطابق اگر آپ بھی سردیوں میں شام کے اوقات میں اپنے موڈ میں تبدیلی محسوس کریں تو یہ سمجھ لیں کہ آپ سیزنل افیکٹو ڈس آرڈر (سیڈ) کا شکار ہوچکے ہیں۔
برطانیہ کی ایک نجی ہیلتھ کیئر کمپنی بوپا کے میڈیکل ڈائریکٹر نے موسم سرما میں اپنے مزاج کو بہتر رکھنے کے لیے کچھ تجاویز دی ہیں جن پر عمل کرتے ہوئے اپنے مزاج کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
آپ اس ذہنی دباؤ سے کیسے نکل سکتے ہیں؟
ڈاکٹر ارون تھیاگراجن کہتے ہیں کہ ایسے موسم میں دن کے اوقات میں بھی جب بھی ممکن ہوسکے گھر سے باہر نکلنا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سورج کی روشنی سے وٹامن ڈی ملتا ہے جو انسان کی ہڈیوں کے لیے انتہائی مفید ہے، تاہم اگر موسم ابر آلود بھی ہو تب بھی سورج کی روشنی کے اثرات موجود رہتے ہیں۔
دوسرا اہم طریقہ جو انہوں نے بتایا ہے اس کے مطابق ایسے موسم میں انسان کو متوازن غذائیں لینے کی ضرورت ہے، اسی لیے اسے چاہیے کہ وہ وقت پر اپنا کھانا کھاتا رہے، جو آپ کے جسم کو تمام غذائی اجزاء فراہم کرکے غذائی قلت کو ختم کرتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیہان رہے کہ آپ مناسب مقدار میں پانی بھی پی رہے ہیں کیونکہ یہ بھی آپ کے مزاج کو توانا رکھنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
ڈاکٹر ارون تھیاگراجن نے جسمانی ورزش کو سیڈ سے بچنے کا تیسرا اہم ترین طریقہ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس موسمی مزاج کی خرابی کو دور کرنے کے لیے جسمانی ورزش اپنی ایک خاص حیثیت رکھتی ہے، اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ جب آپ متحرک ہوتے ہیں تو جسم سے اینڈورفنس خارج ہوجاتے ہیں۔
یہ اینڈورفنس موڈ کو بہتر بنانے والے ایک طرح کے ہارمونز ہوتے ہیں جو ڈپریشن کی نشانیوں سے لڑنے میں مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ جو چوتھا طریقہ کار ڈاکٹر ارون تھیاگراجن نے بتایا ہے کہ وہ اپنے گھر والوں اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ سیڈ کا شکار ہوتے جاتے ہیں تو گھر والوں یا دوستوں کے ہمراہ سیر و تفریح کرنے کا منصوبہ بنانا بہت ہی مشکل ہوتا جاتا ہے۔
تاہم ایسے میں آپ اپنے کلینڈر پر اپنی روز مرہ کی سرگرمیاں تحریری کریں لیکن ساتھ میں اپنے دوستوں اور گھروالوں کے ساتھ وقت گزارنا بھی اس روٹین میں شامل کرلیں۔
اگر بھی پھر ان کے ساتھ مل بیٹھ کر بات چیت کرنا ممکن نہ ہوسکے تو ان سے فون پر یا پیغام رسانی کے سافٹ ویئر کی مدد سے ان سے رابطہ کریں۔