کرتار پور راہداری کو فعال کرنے سے متعلق معاہدے پر پاکستان اور بھارت نے دستخط کر دیئے۔
کرتار پور راہداری سے متعلق معاہدے پر دستخط کرنے کی تقریب منعقد ہوئی جس میں پاکستان کی طرف سے دفترِ خارجہ کے ترجمان اور ڈی جی جنوبی ایشیاء و سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے دستخط کیے۔
اس موقع پر سکھ یاتریوں کی آمد و رفت اور دوسرے طریقہ کار پر پاکستان اور بھارت کے درمیان اتفاق ہو گیا۔
ترجمان دفترِ خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے آج کرتار پور راہداری فعال کرنے کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جبکہ وزیرِ اعظم عمران خان 9 نومبر کو کرتار پور راہداری کا باقاعدہ افتتاح کریں گے۔
ڈاکٹر فیصل نے خطاب کرتے ہوئے شعر پڑھا کہ
ایک شجر ایسا بھی محبت کا لگایا جائے
جس کا ہمسائے کے آنگن میں بھی سایہ جائے
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کے وژن کے تحت بھارت سے کرتار پور معاہدے پر دستخط کیے، پاکستان نے قلیل مدت میں یہ منصوبہ مکمل کیا۔
یہ بھی پڑھئے: کرتار پور، سکھ یاتریوں کیلئے دو منزلہ لنگر ہال کا افتتاح
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ معاہدے کے تحت روزانہ کی بنیاد پر 5 ہزار سکھ یاتری کرتار پور راہداری استعمال کریں گے، یہ سکھ یاتری ہفتے بھر کرتار پور صاحب پر حاضری دے سکیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کا خیال رکھا جاتا ہے، کرتاپور راہداری کے لیے ویزا فری سہولت ہے، پاسپورٹ درکار ہوگا، جبکہ پاسپورٹ پر اسٹیمپ کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔
ترجمان دفترِ خارجہ ڈاکٹر فیصل نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے 10 روز پہلے یاتریوں کی فہرست فراہم کی جائے گی، سکھ یاتری صبح آئیں گے اور شام میں واپس جاسکیں گے، ایک سال پہلے یہاں صرف گوردوارہ تھا، تیزی سے کام مکمل کیا گیا۔