کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے صدر پاکستان اور وزیر اعظم سے مطالبہ کیاہے کہ پی ایم سی آرڈیننس 2019 کو فور ی طور پر واپس لیا جائے، پی ایم ڈی سی کے تمام ملازمین کو بحال کیا جائے اور1962 کے آرڈیننس پر عمل کرتے ہوئے 90 دن کے اندر انتخابات کروائے جائیں ۔ پی ایم اے ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے سیکریٹری جنرل پی ایم اے سینٹر ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد، خازن پی ایم اے سینٹر ڈاکٹر قاضی ایم واثق، سابق صدر پی ایم اے سینٹر ڈاکٹر ایس ٹیپو سلطان،صدر پی ایم اے سینٹر ڈاکٹر اکرام احمد تنیوودیگر نے کہا کہ ایک متنازع پی ایم سی آرڈیننس 2019 کے اجراء اور اس کے تحت پی ایم ڈی سی کی منسوخی پر سخت تشویش ہے جو تمام بڑے فریقین کے لئے قابل قبول نہیں ۔آرڈیننس کے مطابق ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس پاس کرنے والے طلباء کو ایک اور امتحان پا س کرنا ہو گا جو نیشنل لائنسنگ امتحان یا ایگزیٹ امتحان کہلائے گا۔ یہ امتحان پا س کرنے کے بعد طلباء اپنا ہائوس جاب شروع کر پائیں گے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نئے آرڈیننس کے اجراء کے باوجود آپ کو اپنے طبی تعلیم کے نظام پر بھروسہ نہیں ۔اس نئے فیصلے سے دوسرا مسئلہ یہ ہو گا کہ ایگزیٹ امتحان کی تیاری کے نام پر ملک میںجا بجا کوچنگ سینٹر ز کھل جائیں گے اور والدین کے اوپر ان کوچنگ سینٹرز کی فیس کا بے تحاشہ اضافی بوجھ پڑے گا۔ اس نئے آرڈیننس سے متعلق جمہوری حکومت کو پہلے تمام فریقین سے مشاورت کرنی چاہیے تھی اور پھر اتفاق رائے سے تیار کیا گیا بل پارلیمنٹ میں پیش کرتے۔