رحیم یار خان کے قریب حادثے کا شکار ہونے والی تیز گام ایکسپریس کے عینی شاہد کا کہنا ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی ہے، سلینڈر کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔
عینی شاہد کا کہنا ہے کہ سلینڈر کو حادثے کی وجہ قرار دینے والے جھوٹ بول رہے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیے: تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی، 65 افراد جاں بحق
حادثے کا شکار ٹرین کے 9 نمبر بوگی کے مسافر نے یہ بھی بتایا کہ آگ 12 نمبر بوگی میں لگی ہے جبکہ ڈی سی او ریلویز کراچی جنید اسلم کا کہنا ہے کہ تیز گام کی 3، 4 اور5 نمبر کی بوگی میں آگ لگی ہے۔
عینی شاہد نے بتایا کہ آگ لگنے کے بعد جب ٹرین رکی تو آگ لگنے والی بوگی کے ایک مسافر نے انہیں بتایا کہ پردہ ڈلی ہوئی برتھ سے ایک دم شور کی آواز آئی اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ پھیل گئی۔
عینی شاہد کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر گاڑی کے اندر آگ بھجانے کا انتظام ہوتا یا گاڑی بروقت رُک جاتی تو اموات میں کمی ہوسکتی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 25 سے 30 افراد تو چلتی ٹرین سے چھلانگ لگانے کے باعث اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم کا ہنگامی بنیاد پر حادثے کی تحقیقات کا حکم
ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے دیکھا تو لوگ ٹرین سے باہر چھلانگیں لگا رہے تھے اور بوگیوں میں ہرطرف دھواں ہی دھواں تھا۔
ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر کوشش کی لیکن انہیں ریلوے پھاٹک نہ ہونے کے باعث انہیں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیے : ’پاک فوج کے دستے ٹرین سانحے کے مقام پر پہنچ گئے ‘
واضح رہے کہ صبح تقریباً ساڑھے 6 بجے کے قریب کراچی سے لاہور جانے والی تیز گام ایکسپریس میں آگ بھڑک اٹھی تھی، جس کے نتیجے میں 73 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔
رحیم یار خان میں تیز گام ایکسپریس میں خوفناک آتشزدگی پر پاک فوج کی امدادی ٹیمیں بھی سول انتظامیہ کی معاونت کررہی ہیں۔