• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت ناکام ہم کامیاب یہ تاثر غلط، مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت ختم کرنے کا منصوبہ بنا لیا گیا، صدر آزادکشمیر

اسلام آباد( جنگ نیوز، دی نیوز رپورٹ) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے خبر دار کیاہے کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق پرامن سیاسی ذرائع سے حل کرنے میں ناکام ہو گئی تو کشمیری ایک بار پھر بندوق اٹھانے پر مجبور ہوں گے جو خطہ اور خودبھارت کے لئے تباہ کن ہوگا کشمیری اپنی تقدیر اپنے ہاتھ میں لیں گے اور دیوار برلن کی طرح زمینی صورتحال کو بدل ڈالیں گے، ایک دن وہ بھارت کی ایل او سی پر لگائی باڑ کو بھی اکھاڑدیں گے، عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی بے حسی کے باوجود مسئلہ کشمیر ایک حقیقت ہے جس سے نظریں چرانا ممکن نہیں۔

اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام ’’جنوبی ایشیا،مشرق وسطیٰ اور وسطیٰ ایشیا میں امن و ترقی‘‘ کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا پاکستان میں یہ تاثر پایا جا تا ہے کہ بھارت ناکام اور ہم کامیاب جا رہے ہیں، یہ غلط ہے بھارت بابری مسجد کے بعد مزیدا قدامات کرے گا، اس نے بھارت میں مسلمانوں اور پاکستان کو ہدف بنا رکھا ہے وہ کیسے ناکام ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری گزشتہ دو سو سال سے آزادی اور اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، ان کا یہ عزم ہے کہ تمام ترمشکلات کے باوجود وہ آزادی اور حق خودارادیت کی جدوجہد کو کامیابی کے حصول تک جاری رکھیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ بھارت اس کو تنازعہ تسلیم نہیں کرتا جبکہ پاکستان کا موقف ہے کہ یہ ایک تسلیم شدہ بین الاقوامی تنازعہ ہے جس کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کئی قراردادیں منظور کر رکھی ہیں۔ 

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے باوجود دنیا کے بڑے اور بااثر ممالک اپنے سیاسی و معاشی مفادات کی وجہ سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارت کے مظالم اور تنازعہ کشمیر کو طاقت سے حل کرنے کی پالیسی کے خلاف بولنے کے لئے تیار نہیں۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ یورپ اور شمالی امریکہ کی حکومتیں بھارت کی کشمیر پالیسی کی مذمت کرنے کے بجائے اس کی خوشنودی حاصل کرنے میں مصروف ہیں اور اس اعتبار سے یہ بھارت کی بڑی کامیابی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بھارت کی موجودہ بی جے پی حکومت نے اپنا جو ایجنڈا ترتیب دیا ہے وہ کشمیر سے کہیں آگے ہے۔ بھارتی حکومت نے نہ صرف مقبوضہ ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا بلکہ اس نے دفعہ 35-A کے اختتام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیری ہندوئوں کو آباد کرکے مقبوضہ ریاست کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ 

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کے ان تمام اقدامات کا مقصد ریاست جموں و کشمیر کی اسلامی شناخت کو ختم کرنا ہے۔

تازہ ترین