• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے لیجنڈ فنکار قوی خان کے نام سے کون واقف نہیں ، لیکن بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہوں گے کہ قوی خان آزاد حیثیت میں الیکشن بھی لڑ چکے ہیں۔

قوی خان نے1985 کے غیر جماعتی انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ انہیں ایسا کرنے کی ترغیب جمیل فخری نے دی تھی۔ لاہور سے لیاقت بلوچ اور بیگم افسر رضا قز لباش ان کے مد مقابل تھیں۔

قوی خان کا اپنے ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ الیکشن مہم کے لیے فیصل آباد سے ان کا ایک پرستار بینرز کے لیے دس ہزار میٹر کپڑا لے آیا تو دوسرے نے پچیس ہزار پوسٹر مفت چھپوا کر دیے۔ ریاض الرحمن ساغر نے جلسوں میں پڑھنے کے لیے یہ شعر لکھ کر دیا تھا۔

اندھیرا نہیں اجالا ہوں میں

اندھیروں سے ٹکرانے والا ہوں میں

قوی خان نے بتایا کہ ا نتخابی مہم کے آخری روز انہوں نے گیارہ جلسوں سے خطاب کیا ۔جلسوں سے فارغ ہو کر جب گھر لوٹے تو بوٹوں جرابوں سمیت ہی سو گئے تھے۔

انہوں نے اپنی شکست کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ’ مجھے ہارنا ہی تھا کیونکہ منظم افرادی قوت کی کمی کے سبب میں پولنگ ایجنٹ کھڑے کر سکا، نہ ہی ووٹر لسٹیں کہیں پہنچائی جا سکیں۔‘

قوی خان کا کہنا تھا کہ’میرے حلقے میں75 دیہات بھی شامل تھے۔ اس بات کا علم مجھے الیکشن کے بعد ہوا۔ رزلٹ آیا تو ایک پیسہ خرچ کیے بغیر مجھے دس ہزار کے قریب ووٹ ملے، میں خودسے لوگوں کا اس قدر پیار دیکھ کر حیران رہ گیا۔‘

یہ بھی دیکھئے :قوی خان کی72ویں سالگرہ


قومی اسمبلی کی نشست پر لگ بھگ دس ہزار ووٹ لینے والے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے باکمال آرٹسٹ قوی خان کی سیاست کے میدان سے اسمبلی تک پہنچنے کی اس کوشش کا مقصد عوام کی خدمت کرنا تھا، مگر ان کا یہ خواب پورا نہ ہوسکا۔

اداکار قوی خان لیجنڈ اور عہد ساز فن کار ہیں۔ گزشتہ 6؍ عشروں میں ٹی وی، ریڈیو، فلم، اسٹیج کے صداکار اور اداکاری کے علاوہ بطور فلم ساز اور ہدایت کار کی حیثیت سے ان کی کارکردگی شائقین کے سامنے آئی اور اپنے ہر روپ میں وہ کام یاب اور نمایاں رہے ہیں۔

ماضی میں قوی خان سمیت دیگر شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی شخصیات انتخابات لڑ چکی ہیں۔ مشہور شخصیات میں  طارق عزیز، مسرت شاہین، مصطفیٰ قریشی، گلاب چانڈیو ، ایوب کھوسو، جواد احمد، ابرار الحق و دیگر شامل ہیں ۔

تازہ ترین
تازہ ترین