• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمال خاشقجی قتل میں 5 ملزمان کو سزائےموت کا حکم

جمال خاشقجی قتل میں 5 ملزمان کو سزائےموت کا حکم


ترکی میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کےقتل پر عدالت نے 5ملزمان کوسزائےموت سنا دی۔

سعودی پراسیکیوٹر کے مطابق جمال خاشقجی قتل کیس میں شہزادہ محمدبن سلمان کےقریبی ساتھی پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔

یاد رہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز کے لیے کام کرنے والے سعودی صحافی خاشقجی سعودی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے تھے، انہیں 2 اکتوبر 2018کو استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل کیا گیا جس کا اعتراف سعودی حکام بھی کرچکے ہیں۔

سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصل خانے میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ استنبول کے قونصل خانے میں اُن کا جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد وہاں موجود افراد نے ان پر تشدد کیا اور پھر انہیں قتل کردیا۔

امریکی تفتیشی ادارے سی آئی اے نے اپنی تحقیقات کے بعد اندازہ لگایا تھا کہ  سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نےسعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دیا تھا تاہم سعودی حکومت کا اس بارے میں کہنا تھا کہ اس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ملوث نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:امریکی سینیٹ نے سعودی ولی عہد کو خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرا دیا

یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب کا خاشقجی رپورٹ پر ردّ عمل

صحافی کی ترک نژاد 38 سالہ منگیتر ہیٹس کینگز جو خاشقجی کے قتل سے پہلے ان کے ساتھ تھیں، نے ترک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’قونصل خانے جاتے وقت خاشقجی نے مجھے باہر کھڑا رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے اپنے دونوں موبائل دیے دیے تھے، وہ اندر ہماری شادی کے حوالے سے ضروری کاغذات لینے کے لیے گئے تھے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ جمال خاشقجی جاری تنازع کی وجہ سے استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں جانا نہیں چاہتے تھے اور انہیں اس پر شدید تحفظات بھی تھے۔خاشقجی کی قونصل خانے میں گمشدگی کے بعد سعودی عرب نے کوئی تعاون نہیں کیا۔

تازہ ترین