• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عراقی دارالحکومت بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے واقعے کے بعد امریکی سفارت خانے نے امریکی شہریوں کو فوری طور پر عراق چھوڑنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے واقعے سے خطے میں کشیدگی خطرناک حد تک بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

نینسی پلوسی کا کہنا ہےکہ امریکا اور دنیا اُس کشیدگی گی کوبرداشت نہیں کر سکتے جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو۔

امریکی سینیٹر کرس مرفی نے کہا ہے کہ سوال یہ ہے کہ کیا امریکا کانگریس کی منظوری کے بغیر ایران کے دوسرے طاقتور شخص کو قتل کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے: حملہ امریکی دہشت گردی ہے، ایرانی وزیرِ خارجہ

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ جانتے بو جھتےکیا گیا ہے، اس واقعے سے ممکنہ طور پر وسیع پیمانے پر علاقائی جنگ چھڑنے کا خطرہ ہے۔

واضح رہے کہ آج صبح عراق کے بغداد ایئر پورٹ پر امریکی راکٹ حملے میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی پاپولر موبائلائزیشن فورس کے ڈپٹی کمانڈر ابومہدی المہندس سمیت 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔

امریکی فورسز نے ایرانی جنرل سلیمانی کے بغداد ایئر پورٹ پر اترتے ہی امریکی فوج کی جانب سے راکٹ حملہ کر کے انہیں نشانہ بنایا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سینیٹر لنزے گراہم نے بھی جنرل سلیمانی پر حملے کی تصدیق کی ہے۔

یہ بھی پڑھیئے: سلیمانی پر حملے سے پہلے آگاہ نہیں کیا گیا: رکن کانگریس

ایران کے پاسداران انقلاب اور امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون نے بھی ایرانی میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے مطابق نشانہ بنایا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای اور ایران کے صدر نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر نے واقعے پر ملک بھر میں 3 روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔

تازہ ترین