• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سلیمانی قتل کے اثرات بن لادن، بغدادی سے زیادہ سنگین ہوں گے، شاہ محمود

سلیمانی قتل کے اثرات بن لادن، بغدادی سے زیادہ سنگین ہوں گے، شاہ محمود


وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ایرانی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کے قتل کے اثرات اسامہ بن لادن اور ابوبکر البغدادی سے زیادہ سنگین ہوں گے۔

پارلیمنٹ میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر خطاب کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 27 دسمبر کو عراق میں امریکی قافلے پر حملہ کیا گیا، 29 دسمبر کو ردِعمل کے نتیجے میں امریکا نے کارروائی میں ملیشیا کو نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ بغداد میں امریکا کے سفارت خانے کے سامنے احتجاج، جلاؤ گھیراؤ کیا گیا، امریکا نے ایران کو احتجاج کا ذمہ دار اور قاسم سلیمانی کو ماسٹر مائنڈ قرار دیا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی راتوں رات پیدا نہیں ہوئی، اس واقعے نے جلتی پر تیل کا کام کیا، خطے میں آگ بھڑکنے کے مزید امکانات سامنے آگئے، اگر فریقین تحمل کا مظاہرہ نہ کریں تو مشرق وسطیٰ کو ایک نئی جنگ کی طرف دھکیلا جائے گا۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ قاسم سلیمانی کے جنازے سے ردِعمل کی کیفیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، القاعدہ کے سابق لیڈر اسامہ بن لادن اور داعش کے ابوبکر البغدادی کے قتل سے زیادہ تشویشناک اثرات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عراقی پارلیمنٹ نے غیر ملکی فوجیوں کو فی الفور سرزمین چھوڑنے کی قرار داد منظور کی، پارلیمنٹ نے عراقی وزیر خارجہ کو اقوام متحدہ میں احتجاج ریکارڈ کروانے کی بھی ہدایت کی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطہ طویل عرصے سے کشیدگی اور عدم استحکام کا شکار رہا ہے، ہم خطے میں امن و استحکام اور سلامتی کے حق میں ہیں، اپنے حالیہ رابطوں میں تمام شراکت داروں سے اس عزم کی تجدید کی ہے، حل طلب مسائل پر توجہ نہ دیے جانے کی وجہ سےمسائل بڑھے۔

وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ یہ حساس مسئلہ ہے، اس پر ہمیں بحیثیت قوم ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہے، حالات کو بھانپتے ہوئے حکومت پاکستان نے 3 جنوری کو اپنا نکتہ نظر پیش کیا، خطے کے اہم وزرائے خارجہ سے رابطوں کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ مشرقی سرحد پر ہماری تشویش میں اضافہ ہوا ہے، دہشت گردی کی آڑ میں فالس فلیگ آپریشن کا خدشہ پہلے بھی تھا، اب بڑھے گا، ہم سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی ایکشن کیا گیا جس سے خطے کا امن و استحکام متاثر ہو، یہ پاکستان کے مفاد میں نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ کے سامنے پاکستان کا تفصیلی موقف پیش کیا، ایرانی وزیر خارجہ کے جذبات سے بھی آگاہی حاصل کی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یو اے ای، ترکی اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ سے بھی خطے کی تازہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، تفصیلی گفتگو کے دوران ان کا موقف بھی سنا۔

ان کا کہنا تھا کہ چین سے بھی رابطے میں ہیں اور تبادلہ خیال ہو رہا ہے، مشرق وسطیٰ کی صورتحال کوئی بھی کروٹ لے سکتی ہے۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای برملا انتقام کا وعدہ کرچکے، صدر حسن روحانی امریکی اقدام کو عالمی دہشت گردی قرار دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عراقی وزیراعظم کی نظر میں ڈرون حملہ عراق امریکا سیکیورٹی معاہدے کی خلاف ورزی ہے، مقتدالصدر نے اپنی فورس کو ہائی الرٹ کردیا ہے، آیت اللّٰہ سیستانی نے بغداد میں غیر ملکی افواج کی موجودگی کو ناقابل برداشت قرار دیا ہے، حزب اللّٰہ کے حسن نصر اللّٰہ نے واقعے کے ذمہ داروں کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ پنٹاگان نے ڈرون حملے کا اعتراف کیا کہ صدر کی ہدایت پر کیا، امریکی وزیرخارجہ نے مزید امریکیوں پر حملوں کی اطلاعات کا ذکر کیا، 3500 اضافی امریکی فوجی کویت بھیجے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل سلیمانی کا قتل بہت سنجیدہ پیشرفت ہے، جس کے نتائج بھی سامنے آسکتے ہیں، ہم کوشش کررہے ہيں کہ او آئی سی کو یکجا کریں، طاقت کا استعمال مسئلے کا حل نہیں، اس سے معاملات بگڑ سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اپنی روایتی سمجھ داری کا ثبوت دیتے ہوئے جارحیت سے گریز کرے، پاکستان کسی بھی یکطرفہ کارروائی کی تائید نہیں کرے گا، ہم آگ بھڑکانے کی پالیسی کا حصہ نہیں بنیں گے۔

تازہ ترین