• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج کل بعض لوگ ’’اب بھی ‘‘ کی بجاے ’’ابھی بھی‘‘بولتے اور لکھتے ہیں لیکن یہ درست نہیں ہے۔

اردو کی بعض معروف و معتبر لغات مثلا ًامیر اللغات اور فرہنگ ِ آصفیہ میں ’’اب بھی ‘‘کے جو مفاہیم درج ہیں ان کو ہم اس طر ح بیان کرسکتے ہیں۔ (۱)اِس وقت بھی ،اِس حال میں بھی ، اِس صورت میں بھی ۔ اس پہلے مفہوم کی مثال میں یہ جملہ پیش کیا جاسکتا ہے : امتحان سر پرآگئے ہیںمگر اب بھی وقت ہے ، پڑھائی کرلو۔ (۲)پھر بھی، تب بھی، اِس پر بھی،باایں ہمہ، اِس کے باوجود۔’’اب بھی‘‘ کی مثال میں امیر اللغات نے یہ جملہ دیا ہے: ’’ ہزار لٹ گئے ہیں مگر اب بھی تم سے اچھے ہیں‘‘۔ امیر کا یہ جملہ ’’اب بھی ‘‘کے دوسرے مفہوم کی وضاحت کرتا ہے ( یعنی یہ ’’اِس پر بھی‘‘کے معنی میں ہے )۔ نورا للغات نے ’’اب بھی‘‘ کا ایک ہی مفہوم لکھا ہے اور وہ ہے ’’اِس پر بھی، تاہم، باایں ہمہ‘‘،اور اس کی وضاحت میں امیر اللغات کے منقولہ بالا مثالیہ جملے کو لفظ بلفظ نقل کردیا ہے۔

لیکن انگریز لغت نویس جان ٹی پلیٹس نے اپنی اردو بہ انگریزی لغت میں ’’اب بھی‘‘ کے ایک اور معنی لکھے ہیں اور وہ ہیں : even now, yet, as yet, still. ۔ اس میں yet اور as yet کے استعمال کی وجہ سے اس کا مفہوم اُس پہلے مفہوم سے ذرا سا مختلف ہو گیا ہے جو ہم نے اوپر لکھا ہے یعنی ’’اِس وقت بھی ‘‘کی بجاے یہاں معنی ہیں’’اِس وقت تک، اب تک، تا حال‘‘ ۔ جبکہ اردو لغت بورڈ نے اپنی لغت میں ’’اب بھی ‘‘ کو ’’اب ‘‘ سے رجوع کراکے لکھ دیا ہے کہ یہ ’’اب‘‘ کی ’’ تاکید ‘‘ہے۔ لیکن یہ معنی مشکوک اور بحث طلب ہیں۔ بورڈ نے دوسرے معنی لکھے ہیں’’ کلمہ ٔ تنبیہ‘‘ ،لیکن یہ معنی بھی مشکوک ہیں۔بورڈ نے دوسرے معنی کی صرف ایک سند دی ہے اور وہ بھی ایک مجہول قلمی بیاض سے ۔

اب ذرا لفظ ’’ابھی ‘‘ کو بھی دیکھتے چلیں ۔ ’’ابھی‘‘کے کئی ممکنہ معنی ہیں، مثلاً(۱) اب تک ، اِس وقت تک،تا حال، اِس لمحے تک ،جیسے :ابھی وہ نہیں پہنچے۔ (۲) اِ س گھڑی،اِس وقت ، اِ س لمحے، اِس آن، جیسے: ابھی وہ دفتر میں ہیں۔ (۳) فوراً، اِسی وقت،اسی لمحے ، جیسے: ابھی روانہ ہوجائو ۔ (۴)تھوڑی دیر پہلے، چند لمحوں پہلے ،جیسے : وہ ابھی نکلے ہیں۔ (۵) تھوڑی دیر بعد، چند لمحوں میں ،جیسے : وہ ابھی آتے ہوں گے۔

اب آپ خود ہی فیصلہ کرلیجیے کہ’’اب بھی ‘‘ کی بجاے ’’ابھی بھی ‘‘ بولنا کس طرح درست ہوسکتا ہے۔  

تازہ ترین