• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خصوصی عدالت کیخلاف مشرف کی درخواست کی سماعت

خصوصی عدالت کیخلاف مشرف کی درخواست کی سماعت


لاہور ہائی کورٹ میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا ٹرائل کرنے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں قائم 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے کس سیکشن کے تحت پرویز مشرف پر فردِ جرم عائد کی؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے فردِ جرم پڑھ کر سنائی اور کہا کہ فردِ جرم میں لکھا گیا ہے کہ ایمرجنسی لگا کر آئین توڑا گیا۔

یہ بھی پڑھیئے: مشرف کی سزائے موت کیخلاف درخواست دائر

عدالتِ عالیہ کے فل بنچ نے کیس کی سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی۔

جسٹس مظاہرعلی اکبر نے حکم دیا کہ پرویز مشرف کے وکلاء فیصلہ کرلیں کہ اس کیس پر کس نے دلائل دینے ہیں۔

واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کی سزا کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے گزشتہ روز رجوع کیا ہے۔

سابق صدر پرویز مشرف کی عدالت میں دائر کی گئی متفرق درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ خصوصی عدالت کی تشکیل کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست زیرِ سماعت ہے۔

یہ بھی پڑھیئے: پرویز مشرف کا بیٹے کے نام خط

پرویز مشرف کی جانب سے 85 صفحات پر مشتمل درخواست میں عدالتی فیصلے کے پیرا گراف 66 پر بھی اعتراض اٹھایا گیا اور مؤقف اختیار کیا گیا کہ خصوصی عدالت نے عجلت میں فیصلہ سنایا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق صدر کو دفاع کا موقع نہیں دیا گیا، جبکہ خصوصی عدالت کے رکن جسٹس نذر اکبر نے اختلافی فیصلے میں لکھا کہ 2007ء میں آئین کی معطلی غداری کے زمرے میں نہیں آتی تھی۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد روکا جائے۔

خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف گزشتہ ماہ 17 دسمبر کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا فیصلہ سنایا تھا۔

تازہ ترین