وادی مہران کی تہذیب جتنی قدیم ہے، اتنی ہی قدیم یہاں کی رسم ور رواج ہیں۔ سندھ میں ماضی سے چلا آرہا ہے کہ سردی کا موسم آتے ہی مچ کچہریوں کی محفلیں آباد ہونے لگتی تھیں۔ سرشام ہی سردی سے بچائو کے لئے آگ کا بڑا الائو جلا یا جاتا اور سب اس کے ارد گرد بیٹھ جاتے۔اس کے بعد گپ شپ اور کچہریوں کا دور شروع ہو جاتا۔ یہ مچ کچہریاں بھی زمانہ قدیم اسی طرح چلتی آرہی ہیں جیسے دیگر رسومات۔
ماہ دسمبر سے سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی مچ کچہریوں کے انعقادکا سلسلہ بھی زوروں پرہے۔ اب توآگ کے الاؤ کے گرد منعقد ہونے والیتمامبڑی محفلوں کو’’ مچ کچہری‘‘ کا نام دے دیا جاتا ہے۔2009ء سے ہر سال دسمبر کے پہلے اتوار کو منائے جانے والے سندھ کے ثقافتی تہوار کے موقع پرسندھ کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں دیگر تقاریب کے ساتھ خطے کی قدیم روایت کے مطابق مچ کچہریوں کا بھی انعقاد کیاجاتا ہے۔
مرد ، خواتین اور بچے ان کے گرد بیٹھ کر ڈھولک کی تھاپ پر لوک گیت، ٹیبلوز اور شاہ عبداللطیف بھٹائی کی کافیاں گاتے اورروایتی رقص پیش کرتےہیں۔رواں سال سرد موسم کے آغاز کے ساتھ ہی سندھ میں اس قدیم روایت کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے اور یخ بستہ راتوں میںآگ کے الاؤ روشن کرکے ان کے گرد مچ کچہریاں خوب جم رہی ہیں۔ ان کچہریوں کا ایک بڑا فائدہ تو یہ ہے کہ آپس میں میل ملاپ سےپیار ومحبت بڑھتی ہے اور لوگ ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ اپنے بہت سے مسائل کو بھی یہاں زیر بحث لاکر ان کا حل تلاش کیا جاتا ہے۔ آئے دن مچ کچہریوں کی محفلوں نے ایک بار پھر ماضی میں مل بیٹھنے کی روایت کو دوبارہ زندہ کردیا ہے۔ اسی طرح کی چند مچ کچہریوں کا ذکر نہ کیا جائے تو زیادتی ہوگی۔ چند روز قبل ڈگری سےملحقہ علاقے میرواہ گورچانی کی سیاسی شخصیت رانا اکبر کی جانب سے مقامی ہوٹل میں مچ کچہری وعشائیےکا اہتمام کیا گیا۔
مچ کچہری میں صوبائی وزیر خوراک و اقلیتی امور سیٹھ ہری رام کشوری لال کے پولیٹیکل سیکرٹری اور حو تعلقہ شجاع آباد کے سیکرٹری اطلاعات ایڈووکیٹ ہیرا لال میگھواڑ، کونسلر چوہدری منیر احمد آرائیں، رسول بخش مغل، سابق چیئرمین رانا سلیم اختر، ممتاز شر، حمید مہر، احمد علی نوحانی، غلام رسول خاص خیلی، وحید بھرگڑی، نقاش مغل اورعمائدین شہرکی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر سیاسی و شہری مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ کونسلر چوہدری منیر احمد آرائیں نے کہا کہ مچ کچہری سندھ کی ثقافت کا حصہ ہے۔ ایسی بیٹھک آپس میں محبت و بھائی چارے کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اس کے علاوہ ایک دوسرے کے حال احوال سننے کا موقع ملتا ہے۔ مچ کچہری کے اختتام پرمیزبان رانا اکبر راجپوت کی جانب سے پر تکلف عشائیہ کا بھی اہتمام کیا گیا۔
میرواہ گورچانی میں ہی معروف تاجر،حاجی رانا خلیل احمد راجپوت اور رانا سعید احمد راجپوت کی جانب سے راجپوت اوطاق میرواہ گورچانی میں مچ کچہری کا انعقاد کیا گیا۔ اس کے مہمان خصوصی رکن صوبائی اسمبلی الحاج نور احمد بھرگڑی کے صاحبزادے ڈاکٹر عدنان بھرگڑی تھے۔ مچ کچہری میںسیاسی رہنما اسحاق گورچانی، رانا سلامت راجپوت، محبوب علی آریسر، علاقائی کونسلر شاہد حسین مغل، سید ضمیر الحق، ڈاکٹر سادھو مل، رانا خالد عالم، راؤ ذوالفقار راجپوت، ٹھیکیدار محمد اکرم، رانا، طاہر راجپوت، کامریڈ سراج راجپوت، رانا زبیر راجپوت سمیت شہر کی سیاسی و سماجی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پر رانا سلامت راجپوت نے ڈاکٹر عدنان بھرگڑی کو شہر کے مسائل سے آگاہ کیا۔ ڈاکٹر عدنان بھرگڑی نے مچ کچہری کے شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مچ کچہری سندھ کی صدیوں پرانی روایت ہے۔ اس کے انعقاد سے آپس میں پیار و محبت پیدا ہوتا ہے اور ایک دوسرے کے مسائل سے آگاہی ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرواہ گورچانی شہر کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے۔ مچ کچہری کے انعقاد پر شرکاء نے میزبان حاجی رانا خلیل احمد راجپوت کا شکریہ ادا کیا۔
ڈگری کے سابق صحافی رئیس احسان جروار کی جانب سے ڈگری تعلقہ کے شہر ٹنڈو جان محمد کے بائی پاس پر جروار زرعی فارم پر " مچ کچہری " کا انعقاد کیا گیا۔ اس میںمعروف ادیب ،مفکر ،شاعر ،دانشور ڈاکٹر آکاش انصاری نے خصوصی شرکت کی۔ مچ کچہری میں لوک فن کاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیاجب کہ ایک مزاحیہ اداکار نےشرکاء کومحظوظ کا۔ اس موقع پرگائیکوں اور موسیقاروںنے شاہ عبدالطیف بھٹائی کے کلام پر اپنی گائیکی اور دھنوں کا زبردست مظاہرہ کیا گیا۔ آخر میں رجب فقیر نے محفل کو چار چاند لگا دیئے۔ اس موقع پر شرکاء نے ڈاکٹر آکاش انصاری کی شاعری پر زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
ڈاکٹر آکاش انصاری نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئےان کی والہانہ محبت کا شکریہ ادا کیا۔ یہ تو تھا چند مچ کچہریوں کا احوال لیکن جس طرح سردی بڑھ رہی ہے، اسی طرح سندھ کے لوگوں کی جانب سے مچ کچہریوںکے انعقاد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کی آمد اور موبائل فونزکے استعمال کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے اکٹھے بیٹھ کر گپ شپ لگانے کی محفلیں ختم کردی تھیں ۔اب سردی کی آمدنے ایک بار پھر مچ کچہری کی قدیم روایت کو زندہ کر دیا ہے۔