1947ء میں تقسیم ہند کے نتیجے میں پاکستان کے نام سے مسلمانوں کی آزاد ہوامملکت وجود میں آئی، تاہم خیرپور ریاست 1955ء تک خود مختار حیثیت میںکرہ ارض پر موجود رہی۔ اکتوبر 1955ء میں خیرپور ریاست کی اسمبلی نے پاکستان میں ضم ہونے کی قرار داد منظور کی جس کےبعدیہ ریاست پاکستان میں ضم ہو گئی۔خیر پورریاست کے خاتمے کے بعد جو حکمراں آئے انہوں نے خیرپور ضلع میں امن قائم رکھنے میںکوئی دلچسپی نہیں لی جس کی وجہ سے اس شہرمیں امن و امان کی صورت حال ہمیشہ مخدوش رہی۔ گذشتہ 65سال کے دوران قبائلی دشمنیوں کی وجہ سے سینکڑوں افراد مارے گئے۔ بنکوں کے لوٹنے کے درجنوںواقعات ہوئے، کاروکاری اور غیر ت کے نام پر بڑا خون خرابہ اور قتل و غارتگری ہو تی رہی۔
قومی شاہراہ پر مسافر بسوں اور مسافر وں کے اغوا کے واقعات رونما ہوئے۔ دریائے سندھ کے دونوں اطراف کے جنگلات میں ڈاکو گروہوں کا راج قائم رہا۔آج بھی دریائے سندھ کے دائیں اور بائیں کنارے کے جنگلات میں ڈاکو گروہ اپنی کمین گاہیں قائم کیے ہوئے ہیں۔ خیر پور سمیت دیگر اضلاع میں امن و امان کے قیام کے لیے ڈکیت گروہوں کا مکمل صفایا کرنے کے لیے حکومت کو مؤثر حکمت عملی تیار کر کے کارروائی کرنا ہو گی۔اس کے علاوہ شہروں سے چھوٹے بڑے جرائم کی بیخ کنی ، قبائلی اوربرادریوں کے درمیان دشمنیوں کے خاتمے کے لیے دورررس اقدامات کرنا ہوں گے۔
حالیہ دنوں میں خیرپور کے مختلف علاقوں میں جرائم کی جو وارداتیں ہوئی ہیں ان میںگمبٹ میں دوہرا قتل اور پسند کی شادی کرنے والے نوجوان کے گاؤں پر حملہ شامل ہے۔ نمائندہ جنگ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گمبٹ کے علاقےمیں دوہرے قتل کا اندوہ ناک واقعہ رونما ہوا جس میں درندہ صفت شخص نے ماں بیٹی کو کلہاڑی کے وار کرکے قتل کردیا۔ تفصیلات کے مطابق شہزادو کوری نامی شخص نے کلہاڑی کے وار کرکے 18سالہ خاتون مسماۃ عابدہ کوری اور اس کی دو سالہ معصوم بچی شاکسہ کوانتہائی بے دردی سے قتل کر دیا۔واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے جب کہ ملزم واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعے میں پولیس کی جانب سے کوئی بھی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے جو اس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔اس قتل کے اسباب کا پتہ نہیں چل سکا چونڈکو کے قریب ایک نوجوان نادر علی رڈ کی جانب سے پسند کی شادی کرنے پر مسلح افراد نے گوٹھ شاہ محمد رڈ پر حملہ کردیا۔حملہ آور گاؤں کے نوجوان سے پسند کی شادی کا انتقام لینے کے لیے رڈ برادری کی دو نوجوان لڑکیاں اغوا کر کے لے گئے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ نوجوان نادر علی کی جانب سے پسند کی شادی کے بعدمتاثرہ فریق کےکسی بھی متوقع رد عمل سے نمٹنےکے لیے سوراہ تھانے کی پولیس کو آگاہ کیا گیا تھا۔ اس کی جانب سے حفاظتی اقدامات کرنے کی ضرورت تھی، لیکن اس سلسلے میں روایتی غفلت کا مظاہرہ کیا گیا جس کی وجہ سے یہ افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔
چونڈکو کے علاقے میںہی درندہ صفت شخص نے 6سالہ معصوم بچی کو راستے سے پکڑ کر زیادتی کا نشانہ بنایااورزیادتی کےبعد اسے زخمی حالت میں پھینک کر فرار ہو گیا۔ بچی کو نازک حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں اس کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔ جبکہ چونڈکو شہر میں دکان کے اندر چوری کی واردات کے دوران شہریوں نے ایک چور کو پکڑ لیا جو ایک پولیس اہلکار کا بیٹا نکلا اسی طر ح چونڈکو اور سوراھ کے علاقوں میں مختصر عرصے کے دوران جرائم کی کئی وارداتیں ہو چکی ہیں چونڈکو تحصیل نارا کا تعلقہ ہیڈ کوارٹر شہر ہے نارا تحصیل خیرپور کی پسماندہ تحصیل ہے ماضی میں نارا تحصیل کو امن کا علاقہ سمجھا جاتا تھا لیکن اب نارا تحصیل بدامنی کا گڑھ بن گیا ہے نارا تحصیل کو ایک بار پھر امن کی تحصیل بنانے کے لیے امن پسند باخبر اور کام والے پولیس اہلکار تعینات کرنا ہوں گے۔ گمبٹ کے علاقے میں بھی نہایت افسوسناک واقعہ رونماہوا جس پر علاقے میں کئی روز سوگ اور خوف وہراس طاری رہا۔ واقعہ یوں تھا کہ ایک درندہ صفت ملزم شہزادو کوری نے کلہاڑیاں مار کر 18سالہ مسماۃ عابدہ کوری اور اس کی دو سالہ معصوم بچی شاکسہ کو نہایت بے دردی سے قتل کر دیا۔
اس طرح کا واقعہ پولیس کی کارکر دگی پر سوالیہ نشان ہے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ پولیس واقعے کے مقدمے کی اس طرح انکوائری کر کے مقدمہ چالان کرے تاکہ ملزم کو اس کے کیے کی عبرتناک سزا مل سکے دریں اثناء خیرپور شہر کے محلہ بچہ شاہ میں چوری کی بڑی واردات ہوئی جس میں نامعلوم چور محکمے قانون کے ملازم فیاض حسین عباسی کے گھر سے پانچ لاکھ روپے نقد 18تولہ سونے کے زیورات چوری کر کے لے گئے۔
چوری کی یہ واردات اے سیکشن تھانے کی حدود میں ہوئی واردات کی جگہ تھانے کے قریب ہے تاہم ملزمان چوری کی واردات کر کے چلے گئے خیرپور کی عباسی برادری اور سول سوسائٹی کے افراد نے محکمے قانون کے ملازم کے گھر میں چوری کی واردات کے خلاف متعدد بار احتجاج کیا جبکہ شہر کی بنارس کالونی میں نامعلوم چور آٹھویں جماعت کے طالب علم کی موٹر سائیکل چوری کر کے لے گئے ۔طالب علم نے اسکول جانے کے لیے موٹر سائیکل گھر سے نکال کر گھر کے دروازے پر کھڑی کی کہ ملزمان موٹر سائیکل چوری کر کے لے گئے اسی طرح شہر کے مختلف علاقوں میں جرائم کی متعدد وارداتیں ہو چکی ہیں شہریوں نے پولیس حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جرائم کی وارداتوں پر قابو پانے کے سخت اقدامات کریں ۔