• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پی ایس ایل، مشکل سفر شان دار انداز میں اختتام کی جانب

 تصاویر،شعیب احمد، نقیب الرحمن

کون بنے گا پی ایس ایل کا نیا چیمپئن؟ اس بات کا فیصلہ کل ہو جائے گا،پاکستان کے چار گراونڈ نے33میچوں کی کامیابی سے میزبانی کی ،بارش اور کورونا کےخدشات بھی ٹورنامنٹ کی کامیابی اور شائقین کے جوش میں کمی نہ لاسکے۔پاکستان سپر لیگ پہلی بار پاکستان میں کرانے کا مشن کامیابی سے اب تکمیل کی جانب ہے اور کل 2020کی چیمپئن ٹیم کا فیصلہ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہوجائے گا۔گذشتہ چار ایڈیشن متحدہ عرب امارات میں ہوئے لیکن پہلی بار پاکستانی گراونڈ پر تماشائیوں نے کمال جوش وخروش اور نظم وضبط سے یہ ثابت کر دکھایا کہ پاکستان دنیا کے بڑے سے بڑے ٹورنامنٹ کو کرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔پی ایس ایل میں دنیا کے کئی مشہور کھلاڑیوں نے شرکت کی اور ہر ملک کے کھلاڑی پاکستان کی روازیتی میزبانی اور شاندار انتظامات کی تعریف کرکے وطن جارہے ہیں۔کراچی میں دوسرے مرحلے کے دوران کورونا وائرس کے خدشات نے ٹورنامنٹ کو متاثر کیا لیکن پی سی بی تماشائیوں کے بغیر ٹورنامنٹ کو ختم کرانے کے قریب ہے۔

پہلا موقع تھاکہ کوالیفائر اور ایلیمینٹرز ختم کر کے دو سیمی فائنل اور ایک فائنل پر پی ایس ایل کا یہ سیزن اختتام پذیر ہو گا۔ یہ فیصلہ غیر ملکی کھلاڑیوں کی ہنگامی وطن واپسی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ گو ان کھلاڑیوں کی وطن واپسی بنیادی طور پہ محض بارڈرز بند ہونے یا پروازیں معطل ہونے کے خدشے کی پیش بندی ہے مگر اس سے باقی ماندہ سیزن کے اہم ترین میچز کی کوالٹی بھی یقیناً متاثر ہو ئی۔لیکن ٹیلی وژن پر پوری دنیا ان میچوں کا لطف لیتی رہی۔دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد کھیلوں کی سرگرمیاں یا تو مکمل طور پر معطل کی جارہی ہیں یا پھر انہیں محدود کیا جارہا ہے۔

پی ایس ایل فائیو کو چھوڑ کر جانے والے کھلاڑیوں میں کراچی کنگز کے ایلکس ہیلز، ملتان سلطانز کے ریلی روسو اور جیمز وینس، پشاور زلمی کے ٹم بینٹنڑ کارلوس بریتھ ویٹ، لیم ڈاسن، جیمز فوسٹر (کوچ)، لیوس گریگری، اور لیم لونگسٹن جبکہ کوئٹہ گلیڈیئٹرز کے جیسن رائے اور ٹیمل ملز شامل ہیں۔اسلام آباد یونائیٹڈ کے اسکواڈ سے دستبردار ہونے والے کھلاڑیوں میں کولن منرو، ڈیل اسٹین، ڈیوڈ ملان اور لیوک رونکی کے علاوہ ٹرینر کورے روٹگئیرز کے نام شامل ہیں۔مجموعی طور پر14کھلاڑی اور دو غیر ملکی سپورٹ اسٹاف کے اراکین وطن واپس چلے گئے۔غیر ملکیوں نے اپنی اپنی فرنچایئز کا بھی شکریہ ادا کیا ہے اور لکھاہے کہ وہ پاکستان میں گذارے ہوئے یادگار لمحات اور پاکستانیوں کی میزبانی کو فراموش نہیں کرسکیں گے۔ 

عمران طاہر،معین علی،روی بھوپارا،جیس رائے،ایلکس ہیلز اور کرس جارڈن نے پاکستان میں قیام کرنے کا فیصلہ کیا ۔پاکستان میں پی ایس ایل میچوں کے انعقاد سے پاکستان کرکٹ بورڈ کی انتظامی صلاحیت سامنے آگئی۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے بارش اور سردی میں تماشائیوں کو شاندار تفریح فراہم کی۔پچوں کی کوالٹی بہت اچھی رہی سب سے بڑھ کر اس میگا ایونٹ کی وجہ سے پاکستان کے چار بڑے گراونڈز کراچی ،لاہور،پنڈی اور ملتان کے اسٹیڈیم کی حالت میں بہتری دکھائی دی۔نیشنل اسٹیڈیم اور قذافی اسٹیڈیم پہلے ہی پی ایس ایل اور انٹر نیشنل میچوں کی میزبانی کررہے تھے۔پنڈی اور ملتان اسٹیڈیم بھی اس ایونٹ میں انٹر نیشنل معیار کے گراونڈز دکھائی دیئے۔پی سی بی اگلے سال پشاور کے ارباب نیاز اسٹیڈیم میں پی ایس ایل میچ کرانے کی تیاری کررہا ہے۔

کورونا وائرس کے عالمی سطح پر پھیلنے کی وجہ سے پاکستان سپر لیگ فائیو کے کراچی اور لاہورمیں ہونے والے میچوں کو تماشائیوں کے بغیر کرانے کا فیصلہ کیا ،لیکن ٹورنامنٹ کی دلچسپی میں کمی نہیں آئی۔حکومت کے اعلان کے باوجود تماشائی اسٹیڈیم کے باہر اس بات کے منتظر تھے کہ شائد انہیں اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت مل جائے۔پاکستان سپر لیگ کی کامیابی میں سے بڑا کردار تماشائیوں کا تھا لیکن ملک کے کئی شہروں میں تماشائیوں کو جس قدر تکلیف برداشت کر نا پڑی انہیں میلوں پیدل چلایا گیا۔خاص طور پر پی سی بی ہیڈ کوارٹر لاہور میں تماشائیوں کے ساتھ پولیس کا رویہ افسوس ناک تھا۔اس حوالے سے نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

ماضی میں چلنے والی شٹل سروس برائے نام ہی دکھائی دیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ کو چا ہئےکہ وہ حکومت سے مل کر تماشائیوں کی سہولتو ں میں بہتری لانے کے اقدامات کرے۔تاکہ وہ میچوں سے لطف اندوز ہوکر آرام سے گھروں کو جاسکیں۔کراچی اور لاہور میں تماشائیوں کو جن میں بچے،عورتیں اور بوڑھے لوگ شامل تھے میلوں پیدل چلوایا گیا۔پاکستانی کرکٹ ٹیم نے اپنی آخری تین ٹی ٹوئنٹی سیریز سری لنکا، آسٹریلیا اور بنگلہ دیش کے خلاف کھیلی ہیں۔ ان تینوں سیریز میں کھیلنے والے پاکستانی بیٹسمین کی انٹرنیشنل کرکٹ اور پی ایس ایل میں کارکردگی کا جائزہ لیں تو صورتحال تھوڑی مایوس کن نظر آتی ہے۔بابر اعظم،شعیب ملک،امام الحق،فخر زمان،محمد حفیظ،افتخار احمد،خوش دل شاہ،آصف علی ،احسان علی تسلسل سے کارکر دگی دکھانے میں ناکام رہے۔

وکٹ کیپر محمد رضوان پاکستانی ٹیم میں سرفراز احمد کی جگہ شامل کیے گئے ہیں لیکن پی ایس ایل میں ان کی جگہ کراچی کنگز کی ٹیم میں نہیں بن رہی ہے اور انہیں صرف ایک میچ میں کھلانے کے بعد بنچ پر بٹھادیا گیا ہے اور ان کی جگہ والٹن کو موقع دیا گیا ۔عماد وسیم نے یہاں تک کہہ دیا کہ رضوان ہمارے پلان میں نہیں ہیں۔محمد رضوان کی پاکستانی ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں بھی کارکردگی اچھی نہیں رہی۔

آسٹریلیا کےخلاف پہلے میچ میں 31 رنز بنانے کے بعد 14، صفر اور پانچ ناٹ آؤٹ کے معمولی اسکور کسی طور بھی ان کی سلیکشن کو درست ثابت نہیں کرتے۔پاکستانی بیٹسمینوں کی یہ کارکردگی اس لیے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستانی ٹیم کو انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز اور پھر ایشیا کپ کھیلنا ہے لیکن سب سے بڑا چیلنج ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہوگا۔کیا پی ایس ایل میں کرکٹرز کی اتارچڑھاؤ والی کارکردگی کی بنیاد پر ایک متوازن ٹیم تشکیل پاسکے گی؟

لیکن پاکستان سپر لیگ کی کارکردگی پر اوپنر شرجیل خان کی کارکردگی آخری میچوں میں بہت اچھی رہی۔نوجوان بیٹسمین حیدر علی اور فاسٹ بولر دلبر حسین نے سب کو متاثر کیا۔اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ شرجیل خان کی پرانی فارم میں واپسی کے ساتھ احمد شہزاد اور فخر زمان کی پاکستان ٹیم میں واپسی کی امیدیں دم توڑتی دکھائی دے رہی ہیں۔ پاکستان سپر لیگ کا میلہ اب اختتام کی جا نب ہے، گز شتہ دو ماہ سے ملک میں ہر جگہ پاکستان سپر لیگ کا چرچہ رہا پھر اچانک کورونا نے اس لیگ کو متاثر کیا لیکن اب بدھ کی شام یہ ٹورنامنٹ ختم ہوجائے گا۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان مخالف لابی کو یہ پیغام بھی دیا کہ اس ٹورنامنٹ کے بعد پاکستان آئی سی سی کے کسی بھی ٹورنامنٹ کو کرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس سیزن میں پاکستان میں سری لنکا اور بنگلہ دیش کی میزبانی بھی کی۔پاکستان کے سیکیورٹی ادارے بھی مبارک باد کے مستحق ہیں جنہوں نے شاندرا انتظامات کئے ۔دس سال میں پہلی بار ایسا ہوا کہ پاکستان نے کوئی میچ نیوٹرل وینیو پر نہیں کھیلا۔متحدہ عرب امارات سے پاکستان میں پاکستان سپر لیگ کاسفر کٹھن تھا لیکن اس ٹورنامنٹ کا اختتام ہوا کا تازہ جھونکا ثابت ہوا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین