• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں اور متاثرین کی تعداد ڈھائی سو سے تجاوز کر گئی ہے اور وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنے اپنے طور پر اس وبا پر قابو پانے کیلئے موثر اقدامات کر رہی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کو خاص طور پر اس حوالے سے گہری تشویش ہے۔ منگل کی رات ٹیلی وژن پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے قوم کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی تلقین کی ہے اور کہا ہے کہ یہ ایک فلو ہے جس کی خاصیت یہ ہے کہ تیزی سے پھیلتا ہے۔ 90فیصد کیسز ایسے ہیں جن میں معمولی کھانسی اور زکام ہوتا ہے اور لوگ ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ صرف 4یا 5فیصد کو اسپتال جانا پڑتا ہے، اس لیے گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ حکومت تنہا اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی، ہمیں بحیثیت قوم مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ وفاقی کابینہ نے اس سلسلے میں کچھ اقدامات کیے ہیں اور صورتحال سے نمٹنے کیلئے قومی رابطہ کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ کئی دوسرے اسلامی ممالک کے برخلاف جمعہ کے اجتماعات پر پابندی نہ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم آئمہ اور خطبا سے کہا گیا ہے کہ وہ خطبہ مختصر کریں اور نماز دو فرض تک محدود کر دیں۔ ادھر سندھ میں جہاں سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں، حکومت نے سخت اقدامات کرتے ہوئے پورے صوبے کو لاک ڈائون کر دیا ہے، صرف خوراک اور ادویات کی دکانیں کھلی رہیں گی، سرکاری دفاتر، شاپنگ مالز، بازار، اسپتالوں کی او پی ڈیز، پبلک پارکس اور انٹر سٹی ٹرانسپورٹ سمیت عوامی اجتماعات کے تمام مقامات بند رہیں گے۔ مستحق لوگوں کو ریلیف دینے کیلئے تین ارب روپے کا امدادی فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے، لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں تک محدود رہیں۔ وفاقی حکومت تعلیمی ادارے 5اپریل تک بند رکھنے کا پہلے ہی حکم دے چکی ہے۔ امتحانات بھی جون تک ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ توقع ہے کہ حکومتی اقدامات سے وبا پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

تازہ ترین