خواہشات کو خبریں بنانے والوں کے لئے شائد یہ ایک دھچکے سے کم نہیں ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے30میچ کامیابی سے کراچی ،لاہور ،ملتان اور راولپنڈی میں ہوئے۔تماشائیوں کی جانب سے زبردست پذیرائی ملی۔پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ چھ لاکھ سے زائد تماشائیوں نے گراونڈ آکر ان میچوں کو دیکھا جبکہ بھارت،انگلینڈ ،آسٹریلیا اور جنوبی افریقا سمیت دنیا کےکروڑوں ناظرین نے ان میچوں کوٹی وی پر دیکھا۔دنیا کے بڑے نیٹ ورکس نے پی ایس ایل کے انتظامات کو دیکھنے کے لئے اپنی رپورٹنگ ٹیموں کو پاکستان بھیجا ۔
انگلینڈ کے سابق کپتان مائیک ایتھرٹن بھی ایک کریو کے ساتھ لاہور پہنچے جبکہ ایک اور بر طانوی نشریاتی ادارے نے لاہور آکر خصوصی پروگرام بنائے۔پی ایس ایل میچوں نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان محفوظ ملک ہے ۔2019-20کے سیزن میں پاکستان نے پہلے سری لنکا ،پھر بنگلہ دیش اور اس کے بعد ایم سی سی کے میچوں کی کا میابی میزبانی کی۔پاکستان سپر لیگ کا میلہ حکومت پاکستا،سیکیورٹی اداروں اور پی سی بی کے لئے چیلنج تھا ۔اس ٹورنامنٹ کے تیس میچ مکمل ہوئے اور پھر کورونا وائرس کی وجہ سے آخری تین میچ نہ ہوسکے اور ٹورنامنٹ ملتوی کرنا پڑا۔لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے حکومت اداروں کے ساتھ مل کر کامیاب میچوں کا انعقاد کیا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر وسیم خان نے لاہور میں منعقد ہونے والی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ایک مشتبہ کیس سامنے آیا جس میں ایک غیرملکی کرکٹر میں کورونا وائرس کی علامات سامنے آئی تھیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ رازداری کے اصول کے تحت اس کرکٹر کا نام ظاہر نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان سپر لیگ میں حصہ لینے والے ایک غیرملکی کرکٹر میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد لیگ کو فوری طور پر ملتوی کر دیا گیا تھا۔اب پاکستان کی نظریں آئی سی سی ایونٹ پر مرکوز ہیں۔آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیومانو سوانی اور ٹیسٹ کھیلنے والے دیگر ملکوں کے سربراہوں کا پاکستان آنا بھی ایک بڑی کامیابی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے2017میں لاہور میں ہونے والے پاکستان سپر لیگ فائنل کے موقع کہا تھا کہ ریلو کٹے اس ٹورنامنٹ میں شرکت کررہے ہیں۔شائد اس وقت وہ بیان اپوزیشن کی ضرورت تھالیکن جب سابق کپتان نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تو انہوں نے پی سی بی چیئر مین احسان مانی کو یہی ہدایت دی کہ پاکستان سپر لیگ کے تمام میچ پاکستان ہی میں کرائے جائیں۔ابتدا میں ایسا ناممکن دکھائی دے رہا تھا لیکن پی سی بی کی کوششیں کامیاب ہوئیں اور دنیا کے کئی صف اول کے کھلاڑیوں نے پاکستان سپر لیگ میں شرکت کی اور ایک ماہ سے زائد وقت پاکستان میں گذارنےکے بعد ہنسی خوشی واپس گئے اور اپنے اپنے ملکوں میں پہنچنے کے بعد ہر کوئی پاکستان کی میزبانی اور شاندار انتظامات کا معترف ہے۔
پاکستان سپر لیگ کے 30گروپ میچوں کے اختتام پر پاکستان کرکٹ بورڈ کو کمرشل کاعتبار سے بڑا مالی نقصان نہیں ہوا ہے جسے آٹے میں نمک کے برابر قرار دیا جارہا ہے۔مجموعی طور پر34میں سے30میچ ہوسکے، چھ میچوں کی ٹکٹوں کوری فنڈ کیا جائے گا۔ٹورنامنٹ کے34میں سے چار میچ کورونا وائرس ختم کے بعد کرانے کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔اب سیمی فائنل اور فائنل کے بجائے پرانے فارمیٹ کے تحت تین پلے آف اور فائنل ہوگا۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کی کمر شل آمدنی میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے جبکہ چھ میچوں کے ٹکٹوں کے پیسے تماشائیوں کو واپس کئے جارہے ہیں اس کے لئے نقصان کا تعین کرکے اصل فیگر میڈیا کو جاری کردی جائے گی۔30میں سے 24 میچوں میں تماشائیوں نے زبردست جوش وخروش کا مظاہرہ کیا جبکہ دومیچ کی وجہ سے منسوخ کرنا پڑے۔ٹکتوں کی پالیسی کے مطابق پی سی بی شائقین ٹکٹ کا سو فیصد ری فنڈ کرے گا جبکہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں تین اور قذافی اسٹیڈیم میں ایک میچ کورونا وائرس کی وجہ سے تماشائیوں کے بغیر کھیلا گیا۔
بند دروازے میں ہونے والے ان میچوں کی وجہ کورونا تھی اس لئے پاکستان کرکٹ بورڈ ان میچوں کےٹکٹ بھی ری فنڈ کرے گا۔جبکہ پلے آف اور فائنل کے چار میچ بعد میں کھیلے جائیں گے۔ ایسے تھے جس سے پی سی بی کو کمرشل انکم معمول کے مطابق ہوگی ۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ گروپ میچوں کے اختتام پر پی سی بی نےاپنے چار میں دو کمرشل پارٹنرزکو30میچوں کی ادائیگی کے لئے انسوائس پچھلے ہفتے بھیج دی تھی جبکہ دو مزید پارٹنرز کو اگلے ہفتے انسوائس بھیج کر معاوضے کی رقم وصول کر لی جائے گی۔
دنیا کے ہر بڑے ایونٹ کی طرح پاکستان سپر لیگ کی انشورنس کرائی گئی۔ملکی حالات کو سامنے رکھتے ہوئےٹورنامنٹ کے لئے تین وجوہ کی انشورنس بھی کرائی گئی تھی اب گروپ میچ ختم ہونے کے بعد انشورنس پالیسی میں کلیم کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ ہر ایونٹ کی طرح پی ایس ایل کے لئے انشورنس کرایا گیا تھا۔ملکی حالات کو سامنے رکھ کر دسمبر میں ٹورنامنٹ کے مکمل انشورنش کرائی گئی تھی اور اس میں تین پہلووں کو سامنے رکھا گیا تھا۔انشورنس کے لئے کلیم اسی صورت میں ہوسکتا تھا جب یہ ٹورنامنٹ جنگ،دہشت گردی یا فضائی حدود بند ہونے سے متاثر ہوتا لیکن تینوں وجوہات کی بناء پر پی ایس ایل میچ نہیں روکے گئے تھے اس لئے انشورنس کے ذریعے نقصان کے ازالے کے سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔پی سی بی نے فرنچائز مالکان سے مشاورت کے بعد جوائنٹ وینچر بنایا جس نےکورونا کی وباء کو بنیاد بناکر پی ایس ایل فائیو کو ملتوی کردیا۔پی سی بی ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹیلی وژن،ریڈیو،ایک ویب سائٹ اور گراونڈ میں لگی ہوئی ہورڈنگ پی ایس ایل کی آمدنی کا اصل ذریعہ ہیں۔ان چار میں سے دو پارٹنرز کو ادائیگی کے لئے بل بھیج دیا گیا ہے جبکہ دو مزید پارٹنرز کو بل24مارچ کے بعد بھیج دیئے جائیں گے۔اس سلسلے میں پی سی بی کا کمرشل ڈپارٹمنٹ متحرک ہے اس سلسلے میں جلد پاکستان سپر لیگ کونسل کا اجلاس بلا کر فرنچائز مالکان کو بھی اعتماد میںلیا جائے گا۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ جن شائقین نے آن لائن ٹکٹ خریدے تھے وہ فوری طور ری فنڈ لے سکتے ہیں جبکہ جن تماشائیوں نے کوریئر آفس سے ٹکٹ خریدے تھے وہ کچھ وقت انتظار کریں اس وقت ملک بھر میں دفعہ144ہے ۔ جب حالات معمول کے مطابق ہوجائیں گے اس وقت تماشائی کورئیر آفس سے ٹکٹوں کی قیمت واپس لے سکتے ہیں۔وسیم خان نے اس تاثر کو غلط قرار دیا تھاکہ چونکہ غیرملکی کرکٹرز کی اکثریت ملک سے جاچکی ہے لہذا فرنچائزز کا پی ایس ایل ختم کرنے کے لیے کرکٹ بورڈ پر دباؤ تھا۔انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل ملتوی کرنے کا فیصلہ بورڈ نے فرنچائز مالکان سے مشورے کے بعد کیا تھا۔پاکستان سپر لیگ فائیو توقعات کے مطابق کامیاب رہا لیکن تماشائیوں کو مزید سہولتیں دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ میچوں سے لطف اندوز ہوسکیں۔کراچی اور لاہور میں میچوں کے دوران تماشائیوں کے لئے گراونڈ پہنچنا جان جوکھوں کا کام تھا۔اس سلسلے میں نرمی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔