• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کی روک تھام میں علماءاہم کردار ادا کرسکتے ہیں،ڈی سی کوئٹہ

کوئٹہ(خ ن)ڈپٹی کمشنر کوئٹہ میجر(ر) اورنگزیب بادینی کی زیرصدارت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام کا ایک اجلاس ہوا ۔جس میں کورونا وائرس کے حوالے سے صوبہ بھر خصوصاً کوئٹہ کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔صوبائی رپیڈ ریسپونس ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر سمیع نے کہا کہ اب تک بلوچستان میں کورونا وائرس کے 115کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں لیکن تشویشنا ک بات یہ ہے کہ پہلے اس وائرس کی تشخیص ان لوگوں میں ہوئی جو حال ہی میں بیرون ممالک سے سفر کر کے صوبے میں آئے لیکن اب صورت حال یہ ہے کہ مقامی افراد میں بھی اس مرض کی تشخیص سامنے آئی ہے جنہوں نے دوسرے ممالک کا سفر نہیں کیا لہذا سماجی تعلق میں فاصلہ بڑھانا اشد ضرورت ہے۔اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر( جنرل) ثاقب کاکڑ،ایڈمنسٹریٹر میونسپل کارپوریشن طارق مینگل،ایس ایس پی آپریشن طارق،ڈبلیوایچ او کے ڈاکٹردائودکے علاوہ مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام جن میں نجیب اللہ عابد،خلیل الرحمن،قاری عبدالرشید،محمد ذاکر،انوارالحق حقانی،مولاناعصمت اللہ ،قاری عبدالباسط،ڈاکٹر عطاء الرحمٰن،عبدالحق ہاشمی ،جمیل احمد،مولانا عبدالرحمٰن،سید ہاشم موسوی اورمولانا حزب اللہ عثمانی بھی موجود تھے۔اجلاس میں ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ کورو نا جیسے موذی اور وبائی مرض سے بچائو اور نمٹنے کے لیے ڈاکٹر ز اور ریاستی اداروں کے ساتھ علمائے کرام کا بھی بہت اہم اور کلیدی کردار ہے اور اسی حوالے سے یہ اجلاس منعقد کیا گیا ہے کہ علماء کرام کی مشاورت سے ایسے ضروری اقدامات کئے جائیں جس کی بدولت اس وباءکو پھیلنے سے نہ صرف روکا جا سکے بلکہ اس کو شکست بھی دی جاسکے۔اجلاس میں شریک تمام مکاتب فکر کے علماء کرام اس بات پر متفق تھے کہ انسانی جان کی اہمیت سب سے افضل اور ضروری ہوتی ہے اور جس طرح حکومت اقدامات کر رہی ہے اسی طرح ہم پر بھی یہ بات فرض ہوتی ہے کہ ہم ہر وہ ممکنہ اقدامات کریں جس کی بدولت لوگوں میں آگاہی آئے اور وہ اس مسئلے کو سنجیدگی کے ساتھ لیں تاکہ ہم سب مل کر اس موذی مرض سے نجات پا سکیں۔علمائے کرام نے کہا کہ کوئی بھی آفت ہو یا وبائی مرض وہ انسانوں کے اعمال کی وجہ سے اللہ سبحانہ و تعالی کی طرف سے نازل ہوتا ہے لہذا اس موقع پر ہم سب لوگوں کو اللہ کے حضور زیادہ سے زیادہ توبہ و استغفار کرنی چاہیے اور چونکہ یہ وبا پھوٹ پڑی ہے تو لہذا ہم سب لوگوں کو اسلام کی پیروی کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ سبحانہ و تعالی پر توکل کرنا چاہیے حکومتی سطح پر جس طرح میڈیا پر اور دیگر فورم سے اس مرض کے حوالے سے سے لوگوں میں شعور اجاگر کیا جا رہاہے اسی طرح سے مساجد میں بھی لوگوں کو آگاہی فراہم کی جائے گی جس میں کہا جائے گا کہ لوگ اول تو پنجگانہ نمازیں اپنے اپنے گھروں میں پڑھیں اور اگر مساجد میں آتے ہیں تو فرض نماز ادا کریں ،سنتیں اور نوافل گھروں میں جاکرپڑھیں،مساجد میں آنے سے پہلے وضو گھر سے ہی کرکے آئے اور منہ کو ڈھانپ کر رکھیں، مساجد میں وضو کرنے والی جگہوںپر صابن لازمی رکھا جائے ، معمر افراد گھروں میں ہی نماز ادا کریں، بچوں کو اپنے ہمراہ مساجد میں نہ لائیں،قاری حضرات نماز کا دورانیہ کم کریں،کوشش کی جائے کہ مساجد میں نماز کھلے صحن اور فرش پر ادا کی جائے۔ حکومت نے مساجد میںحفاظتی اقدامات کے لیے جراثیم کش اسپرے فراہم کرنا شروع کر دیے ہیں جب تک وہ موصول نہیں ہوتے مساجد کے قالینوں کو وقتی طو پر اٹھوا دیا جائے ،نماز میں صفوں کے درمیان فاصلہ زیادہ رکھا جائے نماز جمعہ کی ادائیگی کے وقت جو اجتماع ہوتا ہے اس کے حوالے سے ابھی صورتحال کا مزید جائزہ لیا جا رہا ہے اور جلد اس کیلئے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔اجلاس کے آخر میں صوبے اور ملک کی حفاظت کیلئے خصوصی دعا بھی کی گئی ۔
تازہ ترین