سندھ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن جاری ہے، تاہم لاک ڈاؤن پر پوری طرح عمل درآمد نہ ہونے کے باعث یہ غیر مؤثر ہوتا جا رہا ہے۔
کراچی میں لاک ڈاؤن کا 32 واں روز ہے، پولیس کی جانب سے لگائے گئے ناکوں میں نرمی کر دی گئی ہے۔
کراچی پولیس کے حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ناکوں میں نرمی ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لیے کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صنعتیں کھولنے سے ٹریفک کا بہاؤ بڑھ گیا ہے، شہریوں کو ناکوں پر بار بار ہدایت کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے گھروں پر ہی رہیں۔
پولیس حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ غیر ضروری گھروں سے نکلنے والے افراد پر سختی کی جا رہی ہے، شہریوں سے اپیل ہے کہ سڑکوں پر موجود پولیس اہلکاروں سے تعاون کریں۔
حکومتِ سندھ کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا سے بچنے کے لیے 23 مارچ سے لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا تھا جس کے تحت شہر کے اہم کاروباری مراکز، دکانیں، مارکیٹیں بند کر کے شہریوں کو گھروں تک محدود کیا گیا، لیکن حکومت کی جانب سے مشروط دکانیں کھولنے کی اجازت دینے کے بعد لاک ڈاؤن پر عملدرآمد دیکھنے میں نہیں آ رہا ہے۔
شہر میں کھانے پینے کی اشیاء کے اہم مراکز میں لوگوں کا ہجوم اور سڑکوں پر ٹریفک معمول کے مطابق نظر آتا ہے، خریداری کے مراکز پر نہ تو سماجی فاصلے کے اصولوں پر عملدرآمد ہو رہا ہے اور نہ ہی حفاظتی اقدامات کے تحت شہری ماسک اور دستانے استعمال کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
کورونا وائرس کے حوالے سے شعور رکھنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ ایسے لاک ڈاؤن کا کوئی فائدہ نہیں جس پر عمل درآمد ہی نہ ہو۔