• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی ادارہ صحت اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا مکمل لاک ڈاؤن پر اصرار، کورونا انسانی حقوق کی پامالی کا بحران بن سکتا ہے، اقوام متحدہ

عالمی ادارہ صحت اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا مکمل لاک ڈاؤن پر اصرار


لاہور / جنیوا (نمائندہ جنگ / نیوز ایجنسیز) عالمی ادارہ صحت اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے حکومت پاکستان سے ملک میں مکمل لاک ڈاؤن پر اصرار کیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس انسانی حقوق کی پامالی کا بحران بن سکتا ہے ۔ 

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا ہے کہ حکومت ایسے فیصلے نہ کرےکہ صورتحال سنبھال نہ سکے،مساجد میں چھ چھ فٹ کا فاصلہ رکھنا ممکن نہیں،دو سے چار ہفتے اہم،کورونا کیسز کی تعداد ہزاروں نہیں لاکھوں میں ہے۔ 

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہے کہ کورونا کے باعث پاکستان میں دباؤ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہا ہے، سب سے زیادہ سندھ اور پنجاب متاثر ہیں، صحت کا نظام بھی مزید متاثر ہوا ہے ۔ 

علاوہ ازیں عالمی ادارہ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ دنیا میں ملیریا سے ہونے والی اموات دگنا ہوجائیں گی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر اشرف نظامی نے دیگر عہدیداران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کورونا کے حوالے سے کوئی ایسے فیصلے نہ کرے کہ ہم اس سے پیدا ہونے والی صورتحال کو سنبھال نہ سکے، رمضان میں تراویح اور نماز مساجد میں نہیں ہونی چاہئے، مساجد میں چھ چھ فٹ کا فاصلہ رکھنا ممکن نہیں ،مساجد سے متعلق جو ایس او پیز بنائے گئے ان پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا۔

آئندہ دو سے چار ہفتے پاکستان کے لئے بہت اہم ہیں۔پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد ہزاروں میں نہیں بلکہ لاکھوں میں ہے ،پاکستان کے اداروں اور چیف جسٹس سے توجہ کی درخواست ہے۔

اس ملک کو ایسے امتحان میں نہ ڈالیں کہ جس کا مداوا نہ ہو سکے جس طرح دیگر مسلم ممالک نے لاک ڈاون سے متعلق فیصلے کئے ہمیں بھی کر نے چاہیے۔خدارا حکومت اور علما اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور لاک ڈاؤن پالیسی پر سختی سے عمل ہونا چاہئے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا اور پاکستان کے اندر حالات پر حکومت کے فیصلے درست نہیں،حکومتی اکابرین کے اپنے فیصلے ایک دوسرے سے ملتے نہیں،ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ ایسے فیصلے نہ کریں،ہم نے حکومت کو کہا تھا کہ ایسے فیصلے نہ کریں کہ سڑکوں پر علاج کرنا پڑے۔

وزیر صحت نے خود کہا کے آئندہ 48؍ گھنٹے اہم ہیں،اتنے دن گزر جانے کے باوجود 20؍ ہزار تک ٹیسٹنگ نہیں کرسکتے، حکومت ایسے فیصلے نہ کرے کہ ہم حالات کنٹرول نہ کرسکیں،یورپ اور امریکا کے حالات پاکستان میں پیدا نہ کرے،ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں، جو فیصلے مسلم ممالک نے کیے ہمیں وہ کرنے ہوں گے۔

پاکستان میں کیسز کی تعداد لاکھوں میں ہے، ہمارے پاس ٹیسٹنگ کی صلاحیت نہیں ہے، لاک ڈاؤن پالیسی پر نظرثانی کرنی ہوگی، حکومت کو مذہبی اجتماعات پر پابندی لگانا ہوگی، کورونا وائرس کا کوئی علاج نہیں ہے، ہمیں احتیاط کرنا ہوگی، خدا کا واسطہ ہے عوام اس صورتحال کو سنجیدہ لے۔ 

ادھر پاکستان نیشنل اسٹرٹیجک پری پریشن اور رسپانس پلان ورچوئل کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ جب سال کا آغاز ہوا تو کرونا سے متعلق بہت کم معلومات تھیں، لیکن اب کورونا کے باعث پاکستان میں دباؤ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہا ہے، سب سے زیادہ سندھ اور پنجاب متاثر ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اب کورونا عالمی سطح پر پھیل چکا ہے، مہلک وائرس صحت کے نظام اور معیشتوں کو ختم کررہا ہے، کورونا نے زندگیوں اور معاش کو خطرے میں ڈال دیا ہے، وائرس پورے پاکستان میں پھیل چکا ہے، 115 سے زائد ضلع متاثر ہیں، بحران کا شکار صحت کا نظام وباء کے باعث مزید متاثر ہوا ہے۔ 

ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دباؤ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہا ہے، کویڈ19رسپانس پلان یو این، پاکستان اور پارٹنرز کی مشترکہ حکمت عملی ہے، اس اتحاد میں یواین ذیلی تنظیم، ڈبلیوایچ او اور پاکستان نیشنل ایکشن پلان شامل ہیں، تمام ممالک کو مل کر کروناوائرس کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔ 

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے افریقی سمیت دنیا بھر میں ملیریا سے اموات دگنا ہوسکتی ہیں ، اگر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہیں کئے گئے تو اموات بڑھیں گی اور کورونا وائرس کی وجہ سے اسے روکنا بھی تقریباً ناممکن ہوگا ۔ عالمی ادارہ صحت نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ افریقی ممالک کی مدد کی جائے ۔ 

دریں اثناء پشاور سے نمائندہ جنگ کے مطابق پراونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں سخت ،لوگوں کو گھروں تک محدود اور ٹیسٹوں کی تعداد بڑھائی جائے ۔ 

پی ڈی اے کے صدر ڈاکٹر امیر تاج خان نےکہا ہے کہ ملک بھر میں کورونا کے مریضوں میں تین روز میں تین ہزار اضافہ ہوا ہے ، 80 سے زیادہ اموات صرف خیبر پختونخوا میں ہوئی ہیں جس تیزی سے یہ کورونا بڑھ رہا ہےسب کو سوچنا پڑے گا، عوام کو گھروں سے نہ نکل کر طبی عملے کا ساتھ دینا ہوگاکیونکہ احتیاطی تدابیر اپنا کر ہی کورونا سے بچا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین