جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کوآج پھر لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ وہ پرائیویٹ پراپرٹی کی خریداری کے 34 سال پرانے معاملے میں 47 دن سے نیب کی حراست میں ہیں۔
میر شکیل الرحمٰن نے 1986 ءمیں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں 54 کنال پرائیویٹ پراپرٹی خریدی، اس خریداری کو جواز بنا کر نیب نے انہیں 5 مارچ کو طلب کیا۔
میر شکیل الرحمٰن نے اراضی کی تمام دستاویزات پیش کیں اور اپنا بیان بھی ریکارڈ کرایا، 12 مارچ کو نیب نے دوبارہ بلایا اور وہ انکوائری کے لئے پیش ہوئے تو انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
آئینی اور قانونی ماہرین کے مطابق اراضی کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کے دوران اُن کی گرفتاری بلا جواز تھی، کیونکہ نیب کا قانون کسی بزنس مین کی دوران انکوائری گرفتاری کی اجازت نہیں دیتا۔
لاہور ہائیکورٹ میں دو درخواستیں، ایک ان کی ضمانت اور دوسری بریت کے لئے دائر کی گئی، عدالت نے وہ درخواستیں خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ مناسب وقت پر اسی عدالت سے دوبارہ رجوع کر سکتے ہیں۔
میر شکیل الرحمٰن کو چار بار ریمانڈ کے بعد آج پھر احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا، جہاں ایڈووکیٹ امجد پرویز اُن کی غیرقانونی گرفتاری پر دلائل دیں گے۔