• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کے باعث 30 لاکھ افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں، وزارتِ خزانہ


وزارتِ خزانہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے بحران کے باعث ملک میں 30 لاکھ افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں۔

وزارتِ خزانہ نے سینیٹ میں اپنا تحریری جواب جمع کرا دیا جس میں کہا گیا ہے کہ صنعتی شعبے کے 10 لاکھ اور خدمات کے شعبے کے 20 لاکھ افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں۔

وزارتِ خزانہ نے اپنے بیان میں ایوان کو بتایا ہے کہ کورونا وائرس کے بحران کے باعث غربت کی شرح 24 اعشاریہ 3 فیصد سے بڑھ کر 33 اعشاریہ 5 فیصد ہو جائے گی۔

سینیٹ میں جمع کرائے گئے بیان میں وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے بحران کے باعث فروری تا مارچ روپے کی قدر میں ماہانہ بنیاد پر 7 اعشاریہ 5 فیصد کمی آئی۔

وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ کورونا کے بحران سے قبل جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ 3 اعشاریہ 24 فیصد تھا، مالی سال 2020ء میں 0 اعشاریہ 4 فیصد کی منفی شرح نمو رہی۔

اپنے تحریری جواب میں وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ اپریل سے جون تک ایف بی آر ریونیو میں 700 سے 900 ارب روپے تک کمی ہو گی۔

وزارتِ خزانہ کا سینیٹ کو دیے گئے تحریری جواب میں کہنا ہے کہ ایف بی آر کا ٹیکس ریونیو 3905 بلین روپے تک گر سکتا ہے، ایف بی آر کا ٹیکس حدف 4800 ارب روپے تھا۔

تحریری جواب میں وزارتِ خزانہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مالی خسارہ 7 اعشاریہ 5 فیصد سے بڑھ کر 9 اعشاریہ 4 فیصد ہو جائے گا۔

وزارتِ خزانہ کا سینیٹ کو تحریری جواب میں کہنا ہے کہ پاکستان کی برآمدات کم ہو کر 21 اعشاریہ 22 ارب ڈالرز ہو جائیں گی۔

وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ بیرونِ ملک کام کرنے والے مزدروں کی ترسیلات میں 2 ارب ڈالرز کی کمی ہو گی، کورونا وائرس کے بحران کے باعث بجٹ خسارہ 9 اعشاریہ 4 فیصد تک بڑھ جائے گا۔

یہ بھی پڑھیئے: ملکی معیشت کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے، مشیر خزانہ

وزارتِ خزانہ نے سینیٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں بتایا ہے کہ 19-2018ء میں وفاقی سرکاری ملازمین سے 5977 ملین ٹیکس اکٹھا کیا گیا۔

جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ 19-2018ء میں دیگر سرکاری ملازمین سے 7831 ملین ٹیکس اکٹھا کیا گیا،جبکہ دیگر ملازمین سے 62601 ملین روپے ٹیکس اکھٹا کیا گیا۔

وفاقی وزارتِ خزانہ کے سینیٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ 2018ء سے پاکستان نے آئی ایم ایف سے 1442 ملین ڈالرز ایکسٹینڈٹ فنڈ فیسیلیٹی کے ذریعے لیا۔

سینیٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں وزارتِ خزانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ 2018ء سےپاکستان نے آئی ایم ایف سے ریپڈ فنانس انسٹرومینٹ کے ذریعے 1383 اعشاریہ 4 ملین ڈالر لیے۔

تازہ ترین