• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ میں ڈینیل پرل قتل کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران ملزمان کی بریت کا فیصلہ معطل کرنے کی جلد سماعت کی درخواست مسترد ہوگئی۔

ڈینیل پرل قتل کیس کی سماعت جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، وکیل سندھ حکومت فاروق نائیک نے کہا کہ ملزمان بین الااقوامی دہشگرد ہے، ملزمان کو ایم پی او کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔

جسٹس یحییٰ خان آ فریدی نے سوال کیا کہ ملزمان کی بریت کےبعد آپ ان کو کیسے دہشتگرد کہہ سکتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیے: سندھ حکومت نے صحافی ڈینیل پرل قتل کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

وکیل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان میں سے ایک ملزم بھارت اور دوسرا افغانستان میں بھی دہشتگرد تنظیم کے ساتھ کام کرتا رہا ہے، ملزمان آ زاد ہوئے تو سنگین اثرات ہوسکتے ہیں۔

جسٹس یحییٰ خان آ فریدی نے کہا کہ ذہن میں رکھیں کہ ملزمان کو ایک عدالت نے بری کیا ہے۔ اس پر وکیل نے کہا کہ ملزمان کو گھرمیں نظر بند رکھا جائے تو اعتراض نہیں۔

دوران سماعت جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ بریت کے حکم کو ٹھوس وجہ کے بغیر کیسے معطل کیا جا سکتا ہے؟فیصلے میں کوئی سقم ہو تب ہی معطل ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ڈینیئل پرل قتل، سندھ حکومت فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کریگی

پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ دو جولائی کو ایم پی او کا قانون ختم ہو جائے گا، پھرہمارے لیے مسائل پیدا ہو جائیں گے۔

جواب میں جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ حکومت چاہے تو ایم پی او میں توسیع کر سکتی ہے۔ 

تازہ ترین