جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کی اور عید الاضحیٰ کے بعد کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) بلانے سے متعلق حکمت علمی پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت ناکام ہوچکی، اس سے جان چھڑانا وقت کی اولین ضرورت ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن چاہتے تھے کہ شہباز شریف خود اس اے پی سی میں شرکت کریں، تاہم لیگی صدر نے اس شرکت کو اپنی صحت سے مشروط قرار دیا تھا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ حکومت عوام کے مفاد کا خیال رکھنے اور مہنگائی سے بچانے میں ناکام ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ چینی کی قیمتیں آج آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، گندم کی کٹائی کا سیزن ابھی ختم نہیں ہوا اور ہرطرف گندم کی کمی نظر آرہی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سرکاری نرخ پر جو آٹا مل رہا ہے وہ کھانے کے قابل نہیں ہے۔ پیٹرول کی قلت اور پھر قیمت میں بڑا اضافہ بدترین گورننس کی مثال ہے۔
لیگی صدر نے کہا کہ ڈالر 170 روپے کے قریب پہنچ گیا، پیداواری اہداف میں نکام ہوئے ہیں۔ چینی سو روپے پر چلی گئی، پاکستان کی تاریخ میں اس سے بدترین گورننس نہیں دیکھی۔
انھوں نے کہا کہ رہبر کمیٹی کا اجلاس فوری طلب کیا ہے، تمام اپوزیشن پارٹیاں مکمل مربوط پروگرام پیش کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ناکام ہوچکی اس سے جان چھڑائی جائے گی۔
اس موقع پر جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میاں شہباز شریف کو صحت مند دیکھ رہا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کو ڈوبنے نہیں دینا، ہر طبقے کو ملک بچانے کی دعوت دینا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ محصولات کا ہدف پچھلے سال سے کم ہوگیا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اپوزیشن کا متفقہ موقف ہے کہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، اس کی آئینی حیثیت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ملک کا بے روز گار نوجوان اور عام آدمی معاشی کرب میں مبتلا ہے، کورونا کی وجہ سے ملکی سیاست میں جمود سا آیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے اس خاموشی کو توڑنا ہے، عید کے بعد رہبر کمیٹی کے اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے ہوگا۔
سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ جو موقف سیاسی جماعتوں نے آزادی مارچ کے پلیٹ فارم سے دیا تھا اس کو آگے بڑھانا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں ایک قوت کے ساتھ سامنے آئیں گی۔