• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

(گزشتہ سے پیوستہ)

امرتسر اور جالندھر کے اضلاع میں بھی متصلہ مسلم اکثریت کے علاقوں کو ہندوستان کے حوالے کئے جانے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی واپس پہنچنے پر میں لارڈ اِسمے سے ملوں اور اُسے قائداعظم کی طرف سے یہ پیغام دوں کہ اگر سرحدیں درحقیقت وہی ہوئیں، جن کی ان اطلاعات میں پیش بینی کی گئی ہے تو اس بات کا پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات پر شدید اثر پڑے گا، کیونکہ یہ برطانیہ کی صدق نیت اور آبرو مندی کا معاملہ ہے۔ جب میں اُس سے ملا تو میں نے اسے قائداعظم کا پیغام دیا۔ جواب میں اِسمے نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ نہ مائونٹ بیٹن نے اور نہ اس نے خود کبھی ریڈ کلف کے ساتھ اس سوال پر تبادلہ خیالات کیا ہے۔ فیصلہ کلیتاً ریڈ کلف کے ہاتھ میں ہے۔ کمرے میں ایک نقشہ آویزاں تھا، میں نے اسے نقشہ کی طرف آنے کا اشارہ کیا تاکہ اس کی مدد سے میں اسے صورتحال سمجھا سکوں۔ پنجاب کے نقشہ پر پنسل سے ایک خط کھینچا ہوا تھا۔ یہ خط اس سرحد کے عین مطابق تھا، جس کی اطلاع قائداعظم کو دی گئی تھی۔ میں نے کہا کہ اس کے بعد میری طرف سے کوئی مزید وضاحت غیر ضروری ہے کیونکہ وہ خط پہلے ہی نقشہ پر کھنچا ہوا ہے۔ جس کے بارے میں میں بات کرتا رہا ہوں۔ اسمے کا رنگ زرد پڑ گیا، اور بڑی گھبراہٹ میں اس نے یہ پوچھا کہ اس کے نقشے کو کون چھیڑتا رہا ہے؟ یہ خط آخری فیصلہ سرحد سے صرف ایک لحاظ سے مختلف تھا۔ ضلع فیروز پور کی مسلم اکثریت کی تحصیلیں فیروز پور اور زیرہ ابھی تک پاکستان کی جانب تھیں، جس طرح کہ جنکنز کے چھوڑے ہوئے خاکہ میں تھیں۔

کئی سال بعد جب میں لندن میں دولت مشترکہ کے وزرائے اعظم کی کانفرنس میں شریک ہوا تو 10ڈائوننگ اسٹریٹ میں منعقدہ ایک مجلسی تقریب میں ریڈ کلف کا مجھ سے تعارف کرایا گیا۔ اتفاقاً اُس نے مجھ سے یہ پوچھا کہ میرا تعلق کس جگہ سے ہے؟ میں جواب میں یہ کہے بغیر نہ رہ سکا ’’میرا تعلق بیاس اور ستلج دریائوں کے زاویہ میں اس مسلم اکثریت کے علاقہ سے ہے۔ جسے کسی جائز وجہ کے بغیر ہندوستان کے حوالے کرنے سے پہلے آپ متامل رہے تھے‘‘۔

مائونٹ بیٹن نے یہ وعدہ کیا تھا کہ بائونڈری کمیشن کے ثالثی فیصلے 15؍ اگست سے کافی پہلے شائع کر دیئے جائیں گے تاکہ سرحد کے دونوں جانب انتظامی اور حفاظتی اقدامات کے لئے کافی مہلت مل جائے۔ اگر اس وعدہ کو ہی پورا کر دیا جاتا تو اس سے بھی پنجاب میں ہونے والے فسادات کم کرنے میں مدد مل سکتی تھی۔ جب مائونٹ بیٹن نے یہ بات کہی، اس سے پہلے ہی پنجاب میں فسادات شروع ہو چکے تھے۔ بند ٹوٹنے کو تھا ۔ بطور وائسرائے یہ مائونٹ بیٹن کی ذمہ داری تھی کہ وہ حتی الوسع حفاظتی احتیاطی اقدامات کرتا۔

پنجاب اور بنگال کے متعلق اپنی رپورٹوں پر ریڈ کلف نے 12؍ اگست کو اور سلہٹ کی رپورٹ پر 13؍ اگست کو دستخط ثبت کئے۔ مائونٹ بیٹن نے 16؍ اگست کی سہ پہر کو ان کا اعلان کیا۔ اُس دن لیاقت علی خان اور میں پنجاب میں وحشت اثر صورتِ حالات پر بات چیت کرنے کے لئے دہلی گئے ہوئے تھے۔ وہاں ہی ہمیں ریڈ کلف کی رپورٹیں دی گئیں۔ اور بہت دل گرفتہ ہو کر ہم نے انہیں پڑھا۔ اُسی شام کو وائسرائے کے ایوان میں ایک اجلاس ہوا، جس میں نہرو، سردار پٹیل، بلدیو سنگھ، لیاقت علی خان، راقم الحروف اور دوسرے لوگ موجود تھے۔ مائونٹ بیٹن نے ریڈ کلف کے ایوارڈ کی بات چھیڑی۔ نہرو اور پٹیل تو خاموش رہے لیکن بلدیو سنگھ نے سکھوں سے نا انصافی کی شکایت کی، جن کے مقدس مقامات پاکستان میں رہ گئے تھے۔ جواب میں میں نے پاکستان سے متصل مسلم اکثریت کے اُن وسیع علاقوں کا ذکر کیا جو کسی وجہ کے بغیر ہندوستان کے حوالے کر دیئے گئے تھے۔ میں نے بلدیو سنگھ سے پوچھا کہ کیا وہ پنجاب میں غیر مسلم اکثریت کے کسی ایک بھی ایسے علاقے کی نشاندہی کر سکتا ہے۔ جسے پاکستان کا حصہ قرار دیا گیا ہے؟ اس سوال کا بلدیو سنگھ کوئی جواب نہ دے سکا۔ میں نے اس کے بعد یہ کہا کہ سرحدی خط کسی صورت بھی مقدس مقامات کے مطابق نہیں ہو سکتا تھا۔ مسلمانوں کے کئی متبرک مقامات ہندوستان میں رہ گئے ہیں۔

ریڈ کلف ایوارڈ پر تبصرہ کرتے ہوئے قائداعظم نے ایک نشری تقریر میں کہا:

’’ہند کی تقسیم اب قطعی اور ناقابل تنسیخ ہو چکی ہے۔ اس میں شک و شبہ نہیں کہ اس عظیم آزاد مسلم مملکت کی تشکیل میں ہمیں سخت نا انصافیوں سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ جہاں تک ممکن تھا ہمیں سکیڑ دیا گیا ہے اور آخری ضرب ہمیں لگائی گئی ہے، وہ بائونڈری کمیشن کا ثالثی فیصلہ ہے۔ یہ ثالثی فیصلہ نامنصفانہ، ناقابل فہم بلکہ کج رائے ہے۔ یہ غلط سہی، غیر منصفانہ سہی، کج رائے سہی عدالتی نہیں بلکہ سیاسی سہی لیکن ہم نے اسے قبول کرنے کا عہد کر رکھا ہے اور ہم اس کے پابند ہیں۔ باعزت قوم کی طرح ہمیں لازماً اس کی پابندی کرنی ہے۔ یہ ہماری بدقسمتی ہو تو ہو لیکن اس ایک اور ضرب کو بھی ہمیں استقامت، ہمت اور امید کے ساتھ برداشت کرنا چاہئے‘‘۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین