کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ “ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسدعمر نے کہا ہے کہ کراچی پر لگائی جانے والی رقم شہر اس سے کئی گنا زائد لوٹا دے گا۔
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ کچھ منصوبے شروع ہو چکے ہیں کچھ شروع ہونے والے ہیں ،کے سی آر اور بی آر ٹی منصوبوں کی تکمیل میں وقت لگے گا کیونکہ ڈونرز ایجنسیوں کا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے،سال سے ڈیڑھ سال میں بے گھر ہونے والوں کو باقاعدہ جگہ مل جائے گی۔
ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ ڈاکٹرز کی تجویز پر نواز شریف چہل قدمی کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ جب سے منصوبے کا اعلان ہوا ہے تو اس بات کی ریس لگ گئی ہے کہ صوبے کا کتنا حصہ ہے اور وفاق کا کتنا حصہ ہے۔
1100ارب روپے کے پیکیج میں سے400 ارب روپے وفاق کے اور تقریباً400 ارب روپے سندھ صوبے کے وہ تو کلیئر ہے اس کے اوپر معاہدہ ہے 300 ارب کے منصوبے ہیں جس کے اوپر بات چیت چل رہی ہے کہ کس طریقے سے ہوں ۔
اس کی کچھ تو براہ راست فنڈنگ پی ایس ڈی پی سے وفاقی حکومت کا جو سالانہ ترقیاتی پروگرام ہوتا ہے کچھ پیسہ آئے گا صوبائی حکومت کا سالانہ ترقیاتی پروگرام ہوتا ہے اس کے علاوہ مختلف ایجنسیوں سے اس میں پیسہ آنا ہے اور کچھ پرائیویٹ سیکٹر سے بھی شامل کیا جائے گا۔جو فوری نوعیت کا کام ہے وہ نالوں کی صفائی، اس کے ساتھ سڑکوں کی تعمیر اور بے گھر ہونے والوں لوگوں کی آبادکاری ہے یہ کام اگلے سال کے آخر تک مکمل کرنا ہے ۔
چھ مختلف سیکٹرز میں کام کرنا ہے سب سے پہلے پانی جس میں سب سے زیادہ پیسہ جائے گا۔ جو اضافی خرچ ہونا ہے یہ منصوبے 1200 ارب روپے سے کچھ زائد منصوبے ہیں لیکن ان پر100 ارب روپے سے زائد تقریباً خرچ ہوچکا ہے ان میں سے کچھ منصوبے ایسے ہیں جو سست روی کا شکار تھے ان کی تکمیل میں مسائل آرہے تھے۔فراہمی آب کے لئے 92 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں 60 ارب روپے کے فور کے لئے اور 32 دوسرے اسکیموں کے لئے ہیں ۔
سیوریج ٹریٹمنٹ کے لئے 141 ارب روپے رکھے گئے ہیں سالڈ ویسٹ کے منصوبے ہیں کچرا ٹھکانے لگانے، نالوں کی صفائی پر267 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔
کراچی کی کچھ سڑکوں کی نشاندہی کی گئی ہے اس کے لئے41 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ماس ٹرانزٹ، ریلوے اور ٹرانسپورٹ کے لئے572 روپے کی سب سے بڑی رقم خرچ کرنے کا عزم کیا گیا ہے اس میں کے سی آر شامل ہے مختلف بی آر ٹی بھی شامل ہیں اس کے علاوہ ریلوے کا ایک فریٹ کوریڈور ہے جو کراچی پورٹ سے پیپری تک جائے گاجو درآمدی اور برآمدی اشیا ء کو کراچی کی سڑکوں پر سے گزارے بغیر لے جایا جاسکے یہ مجموعی طور پر1113 ارب روپے بنتے ہیں۔