• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اصل مسئلہ عوام کے حقِ حکمرانی کو تسلیم نہ کرنا ہے، نواز شریف


سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصل مسائل کی جڑ عوام کے حقِ حکمرانی کو تسلیم نہ کرنا ہے، اسی سے سارے مسائل ہیں۔

انہوں نے اے پی سی کے شرکاء کو مشورہ دیا کہا کہ ہر طرح کی مصلحت اور فائدہ چھوڑ کر بے باک فیصلے کریں، مولانا فضل الرحمٰن سے متفق ہوں کہ رسمی اور روایتی طریقوں سے ہٹ کر فیصلہ کن حکمتِ عملی اپنانا ہوگی، ورنہ مایوسی ہوگی۔

میاں نواز شریف نے کہا کہ آج ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم ایک ہیں اور تقسیم ہونے سے انکار کرتے ہیں، اگر ایسا کیا تو یہ کانفرنس کامیاب ہوگی، چینی کی قیمت بڑھانے میں عمران خان کی ذات ملوث ہے، وطن سے دور ہوتے ہوئے جانتا ہوں کہ وطنِ عزیز کن مشکلات سے دوچار ہے، میں اسے فیصلہ کن موڑ سمجھتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایک جمہوری ریاست بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم مصلحت چھوڑ کر فیصلے کریں، آج نہیں تو کب کریں گے، پاکستان کو جمہوری نظام سے مسلسل محروم رکھا گیا، جمہوریت کی روح عوام کی رائے ہوتی ہے، ملک کا نظام وہ لوگ چلائیں جنہیں لوگ ووٹ کے ذریعے حق دیں۔

نواز شریف کا کہنا ہے کہ آئین کے مطابق جمہوری نظام کی بنیاد عوام کی رائے ہے، جب ووٹ کی عزت کو پامال کیا جاتا ہے تو جمہوری عمل بے معنی ہو جاتا ہے، انتخابی عمل سے قبل یہ طے کرلیا جاتا ہے کہ کس کو ہرانا کس کو جتانا ہے، کس کس طرح سے عوام کو دھوکا دیا جاتا ہے، مینڈیٹ چوری کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایسے تجربات کی لیبارٹری بنا کر رکھ دیا گیا ہے، اگر کوئی حکومت بن بھی گئی تو اسے پہلے بے اثر، پھر فارغ کر دیا جاتا ہے، بچے بچے کی زبان پر ہے کہ ایک بار بھی منتخب وزیرِ اعظم کو مدت پوری نہیں کرنےدی گئی۔

سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ ووٹ سے بنا کوئی وزیرِ اعظم قتل ہوا، کوئی پھانسی چڑھا اور کوئی غدار قرار دیا گیا، منتخب وزیرِ اعظم کی سزا ختم ہونے کو آ ہی نہیں رہی، یہ سزا عوام کو مل رہی ہے۔

نوازشریف کا کہنا ہے کہ یہاں مارشل لاء ہوتا ہے یا متوازی حکومت قائم ہو جاتی ہے، یوسف رضا گیلانی نے کہا تھا کہ یہاں ریاست کے اندر ریاست ہے، معاملہ ریاست کے اندر سے نکل کر ریاست کے اوپر چلا جاتا ہے، عالمی برادری میں ہماری ساکھ ختم ہو کر رہ گئی ہے، نتائج تبدیل نہ کیئے جاتے تو بے ساکھی پر کھڑی یہ حکومت وجود میں نہ آتی۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات ہائی جیک کرنا آئین شکنی ہے، عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالنا سنگین جرم ہے، انتخابات میں گھنٹوں آر ٹی ایس کیوں بند رہا؟ انتخابات میں دھاندلی کس کے کہنے پر کی گئی؟ اس کا سابق چیف الیکشن کمشنر اور سیکریٹری کو جواب دینا ہو گا، جو دھاندلی کے ذمے دار ہیں انہیں حساب دینا ہوگا۔

سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ اس نااہل حکومت نے پاکستان کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا ہے، ایک کروڑ نوکریوں کا جھانسہ دینے والوں نے لوگوں کا روزگار چھین لیا، سی پیک کنفوژن کا شکار ہے، کوئی ایک ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا، اگر پاکستان میں ووٹ کو عزت نہ ملی تو ملک مفلوج ہی رہے گا۔


انہوں نے کہا کہ ملک بے امنی اور افراتفری کا گڑھ بن چکا ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی بنانے کا اختیار عوامی نمائندے کے پاس ہونا چاہیے، ہم کبھی ایف اے ٹی ایف، کبھی کسی اور فورم میں کھڑے جواب دے رہے ہوتے ہیں، ایک غیر مقبول کٹھ پتلی حکومت کو دیکھ کر بھارت نے کشمیر کو اپنا حصہ بنا لیا۔

نواز شریف نے کہا کہ کیوں آج دنیا ہماری بات سننے کو تیار نہیں؟ کیوں ہم تنہائی کا شکار ہیں؟ شاہ محمود قریشی نے بیانات دیئے جس سے سعودی عرب کی دل شکنی ہوئی، ہمیں او آئی سی کو مضبوط کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے ساتھ پشاور بی آر ٹی جیسا سلوک ہو رہا ہے، نیب کے کردار کا جائزہ لینا ضروری ہے، جاوید اقبال عہدے کا نازیبا استعمال کرتے پکڑا جاتا ہے لیکن ایکشن نہیں ہوتا، یہ شخص ڈھٹائی سے عہدے پر براجمان ہے۔

میاں نواز شریف نے کہا کہ بہت جلد ایک دن سب کا یوم حساب آئے گا، نیب اپنا جواز کھو چکا ہے، اپوزیشن اس کا نشانہ بنی ہوئی ہے، جو نیب سے بچتا ہے اسے ایف آئی آے کے سپرد کر دیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمت بڑھانے میں عمران خان کی ذات ملوث ہے، کیا نیب اسے گرفتار نہیں کرے گا؟ کیا نیب علیمہ خان کے اثاثوں کی چھان بین کرے گا؟ بنی گالہ کا گھر غیرقانونی تعمیر کیا گیا، اس کی فائل ایسے ہی بند رہے گی؟

سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن غیر ملکی فنڈنگ پر فیصلہ نہیں کرے گا؟ کیا ان سب پر کوئی فوجداری مقدمہ قائم نہیں ہوگا، بنی گالہ کی اتنی بڑی جائیداد کیسے بنی؟ کیا کوئی جے آئی ٹی نہیں بنے گی؟ عمران خان کے پاس زمان پارک گھر کیلئے پیسے کہاں سے آئے؟

تازہ ترین