• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جعلی مقابلہ، 2 بے گناہوں کو قتل کرنیوالے 16 پولیس اہلکار برطرف

سندھ کے ضلع سانگھڑ میں جعلی پولیس مقابلے میں 2 بے گناہ افراد کا قتل ثابت ہونے پر 8 افسران سمیت 16 پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔

6 ماہ قبل سانگھڑ کے پیرو مل اور جھول تھانوں کی حدود میں 2 مختلف پولیس مقابلوں میں سومار مہر اور علی حیدر رونجھو کو بے قصور قتل کرنے پر 6 پولیس افسران سمیت 16 اہلکاروں کو قصور وار قرار دے کر نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

مقتولین کے ورثاء کی جانب سے مسلسل احتجاج اور شکایات پر پہلے محکمانہ اور پھر وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے قائم کردہ 3 رکنی انکوائری کمیٹی نے تحقیقات کر کے پولیس مقابلہ جعلی قرار دیا۔

6 ماہ قبل کھپرو سے ہندو نوجوان ویاری کے اغواء کے شبہے میں علی حیدر رونجھو اور سومار مہر کو کھپرو پولیس نے گرفتار کیا تھا، اس دوران ہندو نوجوان بازیاب کرا لیا گیا۔

اس کے اگلے روز ہی پولیس کے 6 افسران سمیت دو ٹیموں نے جھول اور پیرومل تھانے کی حدود میں پولیس مقابلے میں ایک ہی وقت میں دونوں گرفتار افراد کو ڈاکو قرار دے کر ہلاک کر دیا تھا۔

بعد میں پولیس ٹیموں کے لیے انعامات اور ترقی کی سفارشات کی گئی تھیں۔

دوسری جانب پہلے دن ہی سے ورثاء کی جانب سے پولیس کے خلاف بے قصور نوجوان کو ہلاک کرنے کے خلاف سندھ بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔


پولیس سیاسی جماعتوں کی مدد سے احتجاج روکنے میں لگی رہی، تاہم ورثاء کی جانب سے پولیس کی زیادتی کے خلاف ہر فورم پر احتجاج کیا گیا جس پر وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے اعلیٰ سطح پر کمیٹی قائم کر دی گئی۔

کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں پولیس مقابلے میں مارے جانے والے دونوں افراد کو بے قصور قرار دے دیا گیا اور اس کارروائی میں حصہ لینے والے 6 افسران جن میں ایس ایچ او جھول و کھپرو پیرومل اور سی آئی اے انچارج علن عباسی سمیت دیگر کو فوری طور پر قصور وار قرار دے کر نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب ورثاء کی جانب سے کمیٹی کے فیصلے پر اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے، مقتولین کے ورثاء نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ بے قصور افراد کے قتل کا مقدمہ ملزمان کے خلاف درج کیا جائے۔

تازہ ترین