• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی اجلاس کے آغاز میں ہی ہنگامہ آرائی


ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس کے آغاز میں ہی ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔

اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ محمد آصف نے پوائنٹ آف آرڈ پر بولنے کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر حکومتی بینچ سے شاہ محمود قریشی بھی بولنے کے لیے کھڑے ہوگئے، ڈپٹی اسپیکر نے مائیک وزیر خارجہ کو دے دیا۔

شاہ محمود قریشی کو بولنے کی اجازت ملنے پر اپوزیشن ارکان نے ’نو نو‘ کے نعرے لگادیے اور اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کیا اور اسپیکر کی ڈائس کے قریب پہنچ گئے۔


اس موقع پر خواجہ آصف اور شاہ محمود قریشی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

ڈپٹی اسپیکر نے بعدازاں مائیک خواجہ محمد آصف کو دے دیا اور ساتھ ہی کہا کہ کوئی کسی سے ڈکٹیٹ نہیں ہورہا، ایسی باتیں نہ کریں۔

ن لیگی رہنما نے ڈپٹی اسپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اس ایوان میں میری موجودگی اور بات کرنا میرا حق ہے، آپ حکومت کے کہنے پر میرا مائیک نہ کھولیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی مشترکہ قرار داد پڑھ کر سناتا ہوں، ہم فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی تشہیر کی سخت مذمت کرتے ہیں۔

خواجہ محمد آصف نے اپنی قرار داد میں کہا کہ فرانسیسی سفیر کو بلایا جائے، اس پر معاملے پر فرانس سے معافی طلب کی جائے اور فرانس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔

بعدازاں شاہ محمود قریشی میں ایوان میں حکومتی قرار داد پیش کی، جس کے اختتام پر ن لیگی رہنما احسن اقبال نے کہا کہ قرارداد 2 جملوں پر مبنی ہونی چاہیے تھی کہ توہین ہوئی ہے اور ہم فرانس سے اپنا سفیر واپس بلارہے ہیں۔

اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے احسن اقبال کا مائیک بند کردیا اور وفاقی وزیر اسد عمر کو بولنے کی اجازت دے دی۔

اسد عمر نے دوران گفتگو کہا کہ اگر ہم اپنے پیغمبر صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی حرمت کو اپنے جذبات پر ترجیح نہیں دے سکتے تو یہ ڈوب مرنے کا مقام ہے۔

تازہ ترین