• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برخاست کو بعض لوگ برخواست لکھتے ہیں ،لیکن یہ درست نہیں ہے۔ فارسی میں ایک مصدر ہے برخاستن اور اس کے معنی ہیں اُٹھنا، کھڑا ہونا اور اسی سے برخاست ہے ۔رشید حسن خان نے بھی اپنی کتاب ’’اردو املا‘‘میں اس طرف اشارہ کیا ہے کہ فارسی میں ایک اور مصدر ہے خواستن یعنی چاہنا اور شاید اسی سے مغالطہ ہوتا ہے اور لوگ برخاست کامصدر برخاستن کی بجاے بر خواستن قیاس کرکے برخواست لکھ دیتے ہیں۔ لیکن اس میں واو بالکل نہیں ہے یعنی درست املا برخاست ہے ۔ 

جیسے : محفل برخاست ہوگئی یعنی محفل میں شریک لوگ اٹھ کھڑے ہوئے اور محفل ختم ہوگئی۔اسی طرح :اُنھیں برخاست کردیا گیا یعنی جس عہدے پر کام کرتے تھے وہاں سے اٹھا دیا گیا ،گویا ملازمت سے نکال دیاگیا ۔ برخاست یا برخاستہ کا لفظ بطور صفت آتا ہے جس کا ایک مطلب ہے بلند، اٹھا ہوا اور دوسرے معنی ہیں برطرف یا موقوف۔ اسی سے برخاستگی ہے جو برخاست کا اسمِ کیفیت ہے۔ مثلاً چند ملازمین کی برخاستگی کے بعد دیگر کو بھی برخاست کردیا گیا۔

تازہ ترین