• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سول حکومت اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ اسرائیل کو تسلیم کرنےکے حامی نہیں

اسلام آباد (انصار عباسی) میڈیا بالخصوص سوشل میڈیا پر انتہائی قیاس آرائی پر مبنی جعلی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ پاکستان اپنی اسرائیل کے متعلق پالیسی پرغور کر رہا ہے جبکہ ساتھ ہی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھی اس معاملے پر لیت و لعل کے ساتھ کام لیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے اسلام آباد کے برادر اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات کو نقصان ہو رہا ہے۔ 

دی نیوز کے ساتھ بات چیت میں دو اعلیٰ ترین سرکاری عہدیداروں نے دوٹوک الفاظ میں اس بات کی تردید کی ہے کہ پاکستان پر سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات کا دبائو ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے۔ 

دونوں عہدیداروں نے اس معاملے پر اس نمائندے سے بات چیت کی اور وہ سعودی عرب اور امارات میں حکام کے ساتھ اُس ذمہ داری کے حوالے سے رابطے میں ہیں جو انہیں وزیراعظم عمران خان نے تفویض کی ہے۔ 

ان اعلیٰ عہدیداروں کا اصرار ہے کہ سعودی عرب اور امارات میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ دونوں ممالک پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دبائو ڈال رہے ہیں، اور یہ بالکل غلط تاثر ہے۔ 

ذریعے نے کہا کہ یہ صورتحال اماراتی اور سعودی حکام کو بھی پریشان کر رہی ہے۔ انہوں نے شکایت کی کہ کبھی کبھار مرکزی میڈیا قیاس آرائیوں پر مبنی خبریں دیتا ہے جبکہ سوشل میڈیا تفرقہ انگیز کردار ادا کر رہا ہے۔ 

ذریعے کے مطابق، یوٹیوب پر کچھ لوگ جعلی خبریں چلا رہے ہیں حتیٰ کہ اس حد تک افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ بردار ممالک میں حکمرانوں کی گرفتاری یا حکومتوں کا تختہ الٹا جا سکتا ہے۔ 

کہا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا کے بیشتر صارفین کو علم نہٰں کہ وہ کس طرح پاکستان کے مفاد کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان فلسطین کا مسئلہ حل ہونے تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔ 

پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی یہ بات دہرائی ہے کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرنے پر غور نہیں کر رہا۔ حال ہی میں پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ نے واضح الفاظ میں ایسی بے بنیاد افواہوں کی تردید بھی کی تھی۔ 

انہوں نے کہا تھا کہ ’’پاکستان فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتا ہے، انصاف اور پائیدار امن کیلئے ضروری ہے کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق دونوں ملکوں کا مسئلہ حل ہو، اس میں 1967ء سے قبل کی سرحدی صورتحال پر واپس جانا ہوگا اور القدس شرف کو آزاد، خود مختار فلسطینی ر یاست کا دارالحکومت بنانا ہوگا۔‘‘

وسیع پیمانے پر یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ عمران خان اسرائیل کو تسلیم کرنے کے خلاف ہیں لیکن ملٹری اسٹیبلشمنٹ اس کے برعکس سوچ رکھتی ہے۔ 

افواہ کو اسلئے تقویت ملی کہ میڈیا میں موجود پیشہ ور شخصیات بشمول ایسے ریٹائرڈ جرنیل جن کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ روابط ہیں، نے اسرائیل کی حمایت میں خیالات پیش کیے، میڈیا کی ان پیشہ ور شخصیات کے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ تاہم، فوجی ذرائع اس بات کی تردید کرتے ہیں اور پاکستان کی طے شدہ پالیسی کے حامی ہیں۔ 

رابطہ کرنے پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے دی نیوز کو بتایا کہ ابتدائی طور پر ان کی بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی سوچ تھی لیکن جی ایچ کیو اور دفتر خارجہ کے ساتھ رابطے کے بعد انہوں نے اپنا موقف تبدیل کرکے حکومت پاکستان کی طے شدہ پالیسی کے حق میں کر دیا۔ 

جنرل ریٹائرڈ امجد نے کہا کہ انہوں نے سینئر عسکری عہدیداروں سے بھی بات کی جنہوں نے واضح الفاظ میں انہیں بتایا کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر کسی بھی غیر ملک کا دبائو ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے اور نہ اسٹیبلشمنٹ اس حق میں ہے کہ ملک کی فلسطین یا اسرائیل کے معاملے پر پالیسی تبدیل ہو۔ 

ریٹائرڈ جرنیل نے کہا کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ اپنی اس سوچ میں مضبوط ہے کہ فلسطین کی پالیسی بدستور ویسی ہی رہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کچھ دن قبل بتایا گیا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے فوج کے دبائو کے حوالے سے افواہیں اور خبریں غلط اور بے بنیاد ہیں۔ 

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کے حامی ممالک رہے ہیں۔ مالی مدد، گرانٹس، عطیات اور سرمایہ کاری میں پاکستان کی مدد کے ساتھ لاکھوں پاکستانی ان ممالک میں کام کر رہے ہیں اور پاکستان کیلئے وسیع زر مبادلہ کمانے کا ذریعہ ہیں۔ 

کہا جاتا ہے کہ خلیجی ممالک میں تقریباً چالیس لاکھ پاکستانی کام کر رہے ہیں۔ صرف سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے پاکستان کو سالانہ 9؍ ارب ڈالرز غیر ملکی زر مبادلہ کی صورت میں ملتے ہیں۔ 

حکومت پاکستان نے پہلے ہی ان خلیجی ممالک میں اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے میزبان ممالک کے قوانین اور ثقافت کا احترام کریں اور سیاست اور میزبان ممالک کے حکمرانوں یا حکومتوں کے متعلق افواہیں نہ پھیلائیں۔ 

کہا جاتا ہے کہ اگر یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتیں اور سفارتی کور نے درست توجہ مرکوز رکھی ہوتی تو پاکستان کو بہت زیادہ فائدہ ہو سکتا تھا، لیکن اس کے باوجود خلیجی ممالک کی جانب سے پاکستان کی مدد بہت زبردست ہے اور اس لئے ایسی افواہیں اور جعلی خبریں پھیلا کر اسے خراب نہیں کرنا چاہئے۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت، اسرائیل اور کچھ دیگر بین الاقوامی کھلاڑی سازش کر رہے ہیں تاکہ پاکستان کے خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہوں۔ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں، جنہیں ’’سچ‘‘ سمجھا جا رہا ہے، کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے ایک ذریعے نے کہا کہ ہمیں ارادی یا غیر ارادی طور پر ایسی سازش میں آلہ کار نہیں بننا چاہئے۔

تازہ ترین