ہمارے معاشرے میں نوجوانوں کو اپنا مقام بنانے کے لئے انتھک محنت اور سخت جدوجہد کرنی پڑتی ہے چاہے وہ مثبت انداز سے ہو یا منفی طریقے سے، دیکھنے میں آیا ہے کہ تقریباً ساٹھ فیصد نوجوانوں کی دہری شخصیت ہوتی ہے گھر میں کچھ باہر کچھ ذیل میں درج چندمحرکات ہیں ،جس کی بنا پر نوجوان طبقہ یہ رویہ اختیار کرتے ہیں۔
خاندانی ماحول
آپ کے گھر کا ماحول کیسا ہے۔ خوشگوار، پُرسکون ہے، آپس میں محبتیں ہیں تو آپ ایک آئیڈیل گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور ایسے گھرانے بھی ہیں جہاں والدین میں ناچاقی یا علیحدگی، معاشی بدحالی ہے تو اس کے اثرات نوجوان ذہنی طور پر قبول کرتا ہے۔ اسی ماحول میں پروان چڑھ کر اسکول، کالج اور دیگر کاموں کی طرف توجہ دیتا ہے تو اُسے شدیدذہنی دبائو کی وجہ سے ہر جگہ بہت زیادہ الجھن، ندامت کوفت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس سے ایسے نوجوانوں کی شخصیت مسخ ہو جاتی ہے لیکن اُس کے باوجود وہ اپنے حلقہ احباب کےساتھ سیر و تفریح بھی کرتا ہے، ہنسی مذاق بھی کرتا ہے لیکن اپنی ذہنی کیفیت اور چہرے کے تاثرات سے کسی پرآشنا نہیں ہونے دیتا ہے کہ وہ کن حالات کا شکار ہے، مگر جب گھر میں قدم رکھتا ہے تو اُس کی سوچ کا دائرہ بالکل بدل جاتا ہے اُس کی حرکات و سکنات میں تبدیلی آنی شروع ہو جاتی ہے۔
والدین اور گھر کے دیگر افراد سے بات بات پر لڑنا جھگڑنا شروع کر دیتاہے۔ کسی کو ایسے نوجوانوں کی فکر نہیں ہوتی۔ وہ تنہائی پسند اور ایک کمرے کے قیدی ہوکر رہ جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ڈیپریشن کا شکار بھی رہتے ہیں۔ اپنے دوست احباب میں کوئی اچھا اور مخلص دوست تلاش کرنے کے لئے اپنی شخصیت میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔ وہ محبت و نفرت کے درمیان تقسیم ہوکر رہنا نہیں چاہتے ہیں،مگر حالات و واقعات اُسے ایسا کرنے پر مجبور کرتے ہیں، جس کی وجہ سے نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں اُس کی دلچسپی ختم ہونے لگتی ہے۔
وہ ،دہری سوچ کے اثر آکر ڈبل مائنڈ ہو جاتا ہے کبھی وہ جذباتی ہوکراور کبھی منفی سوچ کو لے کر سکون کی تلاش میں سرگرداں رہتا ہے۔ اس کشمکش میں اس کی صلاحیتیں ماند ہوتی جاتی ہیں۔ خوداعتمادی اور قوت فیصلہ کی صلاحیت کا فقدان رہتا ہے اور غیر دانستہ طور پر اُس سے ایسی حرکات سرزد ہونے لگتی ہیں جس سے دیگر افراد اُسے نفسیاتی مریض کی صفت میں شامل کرنے لگتے ہیں۔ یہ دہری شخصیت والے نوجوانوں کا پہلا روپ ہے۔
بقاتی کشمکش
آج کا نوجوان جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں اپنی قابلیت اور ذہانت سے آگے بڑھنے کا خواہش مند ہے تاکہ ایک معزز شہری کی طرح ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکے لیکن معاشرتی طبقاتی کشمکش میں وہ زندگی کے اژدھام میں کہیں کھو جاتا ہے۔ وہ اس طبقاتی تفریق سے نکلنا چاہتے ہیں لیکن اس دلدل میں دھنستا ہی چلا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو عزت و مقام دیا ہے۔
اسے جس طبقہ میں پیدا کیا ہے یہ اس کی حکمت و مصلحت ہے، لہٰذا کسی کو حقیر تصور نہیں کرنا چاہئے لیکن جیسے جیسے نوجوانوں کو شعور آنا شروع ہوتا ہے، ارد گرد کے ماحول کا جائزہ لیتے ہیں تو انہیں اندازہ ہو جاتا ہے کہ وہ کس طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، لہٰذا جب کمسنی کی عمر سے نکل کر نوجوانی کے دور میں داخل ہوتے ہیں۔ اسکول کالج کا رخ کرتے ہیں ،دوستوں میں اُٹھنا بیٹھنا شروع کرتا ہے تو انہیں معاشرے کےرموز کا اندازہ ہوتا ہے۔
معاشرتی ناہمواری ،حق تلفی کا احساس ہوتا ہے اک غریب دیہاڑی والے مزدور سے لے کر اک کامیاب بزنس مین اور کامیاب شخصیت کو درکار اُن پہلوئوں اور نشیب و فراز کا معلوم ہوتا ہے تو زندگی کے کتنے روپ ہیں ان کا اندازہ ہوتا ہے۔ لہٰذا ان کے اندر بھی یہ خواہش جنم لیتی ہے کہ وہ بھی اک بڑا اور کامیاب انسان بنے ۔اس جدوجہد میں ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان شامل ہوتے ہیں۔ تعلیمیافتہ،غیر تعلیمیافتہ اور ان پڑھ نوجوان کا طبقہ یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ مثبت انداز سے ان کو زندگی میں آگے نہیں بڑھنے دیا جا رہا، اس لئے وہ منفی سوچ کو اپنے اوپر غالب آنے دیتے ہیں اور اس طرح اک تحریک ان کے اندر جنم لیتی ہے۔
وہ ازسر نو تمام افراد کی حرکات و سکنات کا جائزہ لیتے ہیں اور اس وقت کو یاد کرتے ہیں جب ان کے ساتھ ناانصافی یا حق تلفی ہوئی تھی لہٰذا پھر وہ اپنے اندر گفتگو ،لباس اور رویے کے ذریعہ ایسی تبدیلی بھی لاتے ہیں کہ ان کی شخصیت یکسر بدل جاتی ہے پھر جس طرح کے ماحول کا سامنا ہوتا ہے وہ اس میں ڈھل جاتے ہیں اور اپنی ذات پر ایسا خول چڑھا لیتے ہیں کہ کوئی بھی ان کے ماضی کے بارے میں صحیح اندازہ کرنے سے قاصر رہتا ہے۔ اس کشمکش میں وہ نیکی اور بدی کے فرق کو بھی بھول جاتے ہیں لیکن خاندان ، گھر اور قریبی جاننے والے اس فرق کو محسوس نہیں کر پاتے اور یہی اک مہارت ہے اسی لئے اس عمل کو دہری شخصیت کہا جاتا ہے۔
اس لئے بچوں اور نوجوانی کے دور میں والدین اور اساتذہ کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ بچوں خاص کر نو عمر نوجوانوں کو زندگی کے اصل حقائق بتائیں، خاندانی مسائل کو خود جلد از جلد حل کریں ،بچوں کے ساتھ دوستانہ اور اچھا ماحول رکھیں، اسی صورت میں نوجوان نسل دہری شخصیت کے اثر سے نکل سکتی ہے۔