• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

واضح طور پر کہہ دیا، وزیراعظم عمران خان استعفیٰ نہیں دیں گے، شاہ محمود


وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ واضح طور پر کہہ رہے ہیں وزیراعظم عمران خان استعفیٰ نہیں دیں گے اور نہ ہی اسمبلیاں تحلیل ہوں گی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن اتحاد کی استعفوں سے متعلق حکومت کو دی گئی 31 جنوری کی ڈیڈ لائن کو مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی مینار پاکستان جلسے سے انقلاب لانے کی کوششیں نہایت غیر ذمے دارانہ ہیں، ہماری نظر میں اپوزیشن اتحاد کا لاہور جلسہ ایک معنی سرگرمی تھی۔


وزیر خارجہ نے انکشاف انگیز انداز میں کہا کہ میں اندر کی بات بتارہا ہوں کہ پی ڈی ایم کی صفوں میں استعفے پر اتفاق نہیں ہے، برملا کہہ رہا ہوں استعفیٰ سے متعلق پی ڈی ایم کی حکمت عملی واضح نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو اور مریم نواز ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرسکیں گے، یہ عارضی اتحاد ہے، بلاول اپنے کارکنوں کو تاثر دینا چاہتے ہیں کہ فیصلے وہ کرتے ہیں، پیپلز پارٹی کے فیصلے آج بھی آصف علی زرداری کرتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ن لیگ کے دو دھڑوں میں خلا ہے، کچھ نواز شریف کی سوچ کے عکاسی کرتے ہیں کچھ مریم بی بی کی، اگر اپوزیشن واقعی سنجیدہ ہے تو استعفے قیادت تک پہنچانا کوئی مشکل کام نہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاہوری اور لاہور کے باشعور شہری پی ڈی ایم کے جلسے سے لاتعلق رہے، مینار پاکستان پر کوئی نئی بات نہیں کی گئی، یہ محض ایک حجت تمام تھی، لاہور جلسے میں جان ہوتی تو اگلے روز اسٹاک مارکیٹ کریش کررہی ہوتی۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ کارکنوں کو دعوت دی گئی، کارکن آگئے، پی ڈی ایم عوام کو متحرک کرنے میں ناکام رہی، اپوزیشن اپنی ناکامیاں میڈیا پر کیوں ڈال رہی ہے؟ میڈیا نے جو دیکھا تبصرہ کردیا۔

ان کا کہنا تھاکہ اگر میڈیا آپ کے مزاج کے برعکس تبصرہ کرے تو کہتے ہیں اداروں کے دباؤ کے اندر ہے، آپ کے مقاصد قوم بھانپ چکی ہے، اس لئے عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔

شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن کے استعفیٰ کے اعلان کے حوالے سے کہا کہ پختہ سیاسی کارکن سمجھتا ہے کہ یہ صرف وقت حاصل کرنے کے لئے حربہ ہے، ذاتی ایجنڈے سے ہٹ کر موقف مذاکرات کی میز پر پیش کریں۔

انہوں نے اس دوران اپوزیشن قیادت کے روبرو چند سوالات بھی رکھ دیے اور استفسار کیا کہ اپوزیشن مشرط گفتگو کا آپشن رکھے گی تو کون آپ سے گفتگو کرے گا اور کیوں کرے گا؟ اگر آپ آئین کی پاسداری کا دعویٰ کرتے ہیں تو غیر جمہوری مطالبہ کیوں؟

وزیر خارجہ نے مزید استفسار کیا کہ مینڈیٹ رکھنے والی حکومت آپ کی مرضی پر کیوں مستعفی ہوجائے؟ پیپلز پارٹی نے پانچ سال مکمل کئے تو تحریک انصاف اپنی مدت پوری کیوں نہ کرے؟

ان کا سوال تھا کہ اگر انتخابات ہوجاتے ہیں، آپ کو مینڈیٹ مل جاتا ہے تو پی ٹی آئی کیسے تسلیم کرے گی؟ آخر مینڈیٹ نہ تسلیم کرنے کا یہ غیر جمہوری سلسلہ آخر کہاں تھمے گا؟

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر لوگوں کا درد ہے تو ایسی تجاویز لیکر آئیں جن سے معاشی ترقی ہو، سیاست راستے تلاش کرنے کا دوسرا نام ہے، پاکستان کی تاریخ گواہ ہے جمہوریت ایک سے زائد بار پٹری سے اتری۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری بیٹا یہ ناتجربہ کاری ہے، سیاست میں گفتگو کا وقت کبھی ختم نہیں ہوتا، ان سے کہوں گا کہ بیٹا اپنے نانا سے سیکھیں۔

وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن نے فیٹف ترجیحات کو نیب قانون میں ترمیم سے مشروط کردیا، آج بھی میں کہتا ہوں کہ ذاتی مفاد کو قومی مفاد سے نہ الجھائیں۔

تازہ ترین