• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دل کا دورہ پڑنے سے قبل سامنے آنے والی علامات

انسانی جسم میں دل کی اہمیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، عموماً دل کی دھڑکن ہی کو زندگی تصور کیا جاتا ہے اور دل کے بند ہوتے ہی انسان کو مردہ تصور کیا جاتا ہے۔

انسان کا جسم دل کے دورے سے ایک ماہ قبل بلکہ اس سے بھی پہلے خبردار کرنا شروع کردیتا ہے، بس ان علامات یا نشانیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

یہاں ایسی علامات کے بارے میں بتایا جارہا ہے جو دل کا دورہ پڑنے سے کئی ہفتے قبل رونما ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔


تھکاوٹ:

یہ ایسی علامت ہے جو 70 فیصد ہارٹ اٹیک کی شکار خواتین میں کئی ہفتے پہلے سامنے آئی، غیر معمولی حد تک جسمانی تھکاوٹ ہارٹ اٹیک کی جانب سے اشارہ کرتی ہے اور مرد و خواتین دونوں میں یہ نظر آسکتی ہے۔

اگر یہ تھکاوٹ کسی جسمانی یا ذہنی سرگرمی کا نتیجہ نہ ہو اور دن کے اختتام پر اس میں اضافہ ہو، تو اس پر توجہ ضرور مرکوز کی جانی چاہیے۔

بے خوابی:

یہ علامت مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ نظر آتی ہے، ویسے طبی ماہرین اس علامت کو ہارٹ اٹیک یا فالج وغیرہ کے بڑھتے خطرے کا عندیہ قرار دیتے ہیں۔

رات کو نیند نہ آنے کے ساتھ شدید نوعیت کی ذہنی بے چینی اور غیر حاضر دماغی کا سامنا ہو تو یہ تشویشناک ہوسکتا ہے۔

سانس گھٹنا:

40 فیصد کیسز میں یہ علامت سامنے آتی ہے، یعنی سانس لینے میں مشکل اور یہ احساس کہ گہرا سانس لینا ممکن نہیں، یہ مردوں اور خواتین کے اندر ہارٹ اٹیک سے 6 ماہ قبل بھی اکثر سامنے آتی ہے، یہ عام طور پر ایک انتباہی علامت ہوتی ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے۔

دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی

دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اکثر پینک اٹیک اور ذہنی بے چینی کے ساتھ حملہ آور ہوتی ہے، خاص طور پر خواتین میں، یہ اچانک حملہ کرتی ہے۔

اگر دل کی دھڑکن میں تیزی ایک سے دو منٹ تک برقرار رہے اور اس میں کمی نہ آئے، اس کے علاوہ دھڑکن کی رفتار میں کمی بیشی سے غشی اور تھکاوٹ کا محسوس ہونا اس بات کی علامت ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کرلینا چاہیے۔

بہت زیادہ پسینہ آنا:

غیرمعمولی یا بہت زیادہ پسینہ آنا بھی ہارٹ اٹیک کی ایک ابتدائی انتباہی علامت ہے، جو کہ دن یا رات کسی بھی وقت سامنے آسکتی ہے۔ یہ علامت عام طورپر خواتین میں زیادہ سامنے آتی ہے، تاہم وہ اسے نظر انداز کردیتی ہیں۔

اگر اس کے ساتھ فلو جیسی علامات ہوں یا خوشگوار موسم کے باوجود پسینہ آئے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہوسکتی ہے۔

سینے میں درد

مردوں اور خواتین دونوں میں سینے میں درد مختلف شدت اور طریقے سے سامنے آتا ہے۔ مردوں میں یہ علامت انتہائی اہم ابتدائی علامات میں سے ایک ہے، جسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے، جبکہ خواتین کے 30 فیصد واقعات میں یہ سامنے آتی ہے۔

سینے میں درد ایک یا دونوں ہاتھوں میں (اکثر بائیں ہاتھ میں)، نچلے جبڑے میں، گرد، کندھوں یا معدے میں شدید نوعیت کی بے اطمینانی کی شکل میں پھیل جائے تو ڈاکٹر سے رجوع کرلیا جانا چاہیے۔

تازہ ترین