کشمیریوں کے یوم حق خود ارادیت پر جرمن دارالحکومت برلن میں پاکستانی سفارتخانے میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان اور وزیر خارجہ کے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے۔
ان پیغامات میں 5 جنوری سن 1949 کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت و پاکستان کی جانب سے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے حوالے سے منظور کردہ قرارداد پر عملدرآمد کا زور دیا گیا۔
یوم حق خود ارادیت کے موقع پر جرمنی میں تعینات پاکستانی سفیر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ حق خود ارادیت کی حق تلفی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں شمار ہوتی ہے۔ ڈاکٹر فیصل کے بقول،’ہم گزشتہ 72 سالوں سے دیکھ رہے ہیں کہ ہندوستان مظلوم کشمیریوں کے آئینی و قانونی حقوق کے ساتھ ساتھ بنیادی انسانی حقوق بھی سلب کر رہا ہے۔‘
سفیر پاکستان نے بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری، اقوام متحدہ اور بالخصوص سکیورٹی کونسل کشمیروں کے حق خودارادیت کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ ’مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کو قتل عام کی صورت حال کا سامنا ہے۔ بھارت مقبوضہ وادی میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو غیر جانبدار تفتیش کے لیے اجازت دے۔‘
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جرائم کے خلاف پاکستان تمام تر عالمی فورم پر بھرپور طریقے سے آواز بلند کر رہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔
سفارتخانے کے اعلامیہ کے مطابق جرمنی میں مقیم پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی نے یوم حق خود ارادیت کی اس تقریب میں بھرپور شرکت کی۔ کورونا وبا کے باوجود اس موقع پر مقامی جرمن شہری بھی موجود تھے۔