اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیراعظم کی جانب سے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرلز اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا ۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا ایسا کرنا آئین کے مطابق ہے، اگر ترقیاتی فنڈز کا اجراء آئین اور قانون کے مطابق ہوا تو ٹھیک ورنہ کارروائی کی جائیگی ، اس مسئلے پر بنچ بنانے کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو ارسال کیا جائیگا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت سے ہدایات لیکر عدالت کو آگاہ کروں گا، جو بھی کرینگے آئین، قانون اور عدالتی فیصلوں کی روشنی میں ہوگا، بعدازاں سماعت آج تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ہر ارکان اسمبلی کو 50 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز دینے کے اعلان کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ کیا وزیراعظم کا ترقیاتی فنڈز دینا آئین، قانون اور عدالتی فیصلوں کے مطابق ہے ۔
جسٹس قاضی فائز کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ایک کیس کی سماعت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیراعظم کی جانب سے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرلز اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یہ نوٹس اخباری خبر پر لیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ کیا وزیراعظم کا ترقیاتی فنڈز دینا آئین، قانون اور عدالتی فیصلوں کے مطابق ہے۔
اٹارنی جنرل حکومت سے ہدایات لیکر عدالت کو آگاہ کریں، اگر یہ ترقیاتی فنڈز آئین قانون کے مطابق ہوئے تو یہ معاملہ ختم کردینگے، اگر ترقیاتی فنڈز کا معاملہ آئین کے مطابق نہ ہوا تو کارروائی ہوگی، عدالتی کارروائی پر بینچ بنانے کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو ارسال کیا جائیگا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں حکومت سے ہدایات لیکر عدالت کو آگاہ کروں گا، جو بھی کام ہوگا وہ قانون، آئین اور عدالتی فیصلوں کی روشنی میں ہوگا۔