چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کچھ لوگ چائے کی پیالی میں طوفان لانا چاہتے ہیں۔
پشاور میں تاجروں سے خطاب میں چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کو بند کرنے کا فائدہ صرف اشرافیہ کو ہے، احتساب کرنے پر ہم پر انتقامی کارروائی کا الزام لگایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے چائے کی پیالی میں طوفان لانے کی کوشش کی، ایک حقیقی بزنس مین اور ڈکیت میں فرق ہے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے مزید کہا کہ کچھ تاجر اگر یہاں سے گئے ہیں تو نیب کی وجہ سے نہیں گئے، بدعنوانی کا سب سے پہلے ملک کی معیشت پر اثر پڑتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ 941 ارب روپے سے زائد کے ریفرنسز عدالتوں میں زیرسماعت ہیں، احتساب کے عمل کو شفاف بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔
چیئرمین نیب نے بتایا کہ با اثر افراد سے 487 ارب روپے کی ریکوری کی، ایک ہاؤسنگ اسکیم سے ڈھائی ارب روپے کی ریکوری کی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیب پر الزامات لگانے والوں کا خیال تھا کہ ان سے کوئی نہیں پوچھ سکتا، ادارے کے خلاف پروپیگنڈا ہوتا رہا ہے، نیب اپنے طریقہ کار کے تحت کام کرتا ہے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ بدعنوانی کا سب سے پہلے ملک کی معیشت پر اثر پڑتا ہے، پلی بارگین کا یہ مطلب نہیں کہ آپ معصوم ڈکلیئر ہوگئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ نیب نہ بجلی اور گیس کا ذمہ دار ہے، نہ ہی ایف بی آر کی پالیسی سے کوئی کام ہے، ہم نے آج تک کسی بھی کاروباری شخص کو نہیں پوچھا ہے۔